Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 92
اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ۖ٘ وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ
اِنَّ : بیشک هٰذِهٖٓ : یہ ہے اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک (یکتا) ڮ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کیا کرو
بیان اجماع انبیاء کرام بر توحید خداوند انام قال اللہ تعالیٰ ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ .... الیٰ .... وانا لہ کتبون۔ (ربط) یہاں تک حضرت انبیاء کرام (علیہ السلام) کے قصص کا بیان ہوا چونکہ یہ سب حضرات توحید کے داعی تھے اس لیے اخیر میں بطور نتیجہ یہ بیان فرماتے ہیں کہ تمام انبیاء کرام توحید پر متفق رہے اس بارے میں کسی کا اختلاف نہیں۔ لہٰذا تم کو چاہئے کہ توحید کے بارے میں اختلاف نہ کرو اور صرف خدائے وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کرو چناچہ فرماتے ہیں اے مخاطبین یہی توحید تمہاری ملت ہے درآنحالیکہ وہ ملت واحدہ ہے جس پر تمام انبیاء گزرے اس میں کسی کا کچھ اختلاف نہیں توحید پر تمام انبیاء کا اتفاق ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں پس تم سب میری ہی عبادت کرو۔ لوگوں کو چاہئے تھا کہ سب طریقہ توحید پر چلتے جو تمام انبیاء (علیہ السلام) کا طریقہ ہے و لیکن یہود و نصاری اپنے دین کے بارے میں متفرق و مختلف ہوگئے اور انہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرلیا اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگے اور آخرت سے منہ موڑ کر دنیا کی زندگی پر بھروسہ کر بیٹھے۔ سب ہماری طرف لوٹنے والے ہیں ہم ان کو ان کے اعمال کی سزا دیں گے پس جو شخص نیک عمل کرے بشرطیکہ وہ ایمان اور یقین رکھتا ہو تو اس کی کوشش کی ناقدری نہیں کی جائے گی بلکہ اس کی سعی مشکور ہوگی اور البتہ تحقیق ہم اس کے اعمال کو لکھتے جاتے ہیں۔ ہمارے حکم سے کراماً کاتبین اس کے اعمال کو صحیفہ اعمال میں ثبت کرتے ہیں۔
Top