Tafseer-e-Madani - Yunus : 109
وَ اتَّبِعْ مَا یُوْحٰۤى اِلَیْكَ وَ اصْبِرْ حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ١ۖۚ وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ۠   ۧ
وَاتَّبِعْ : اور پیروی کرو مَا : جو يُوْحٰٓى : وحی ہوتی ہے اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَاصْبِرْ : اور صبر کرو حَتّٰى : یہانتک کہ يَحْكُمَ : فیصلہ کردے اللّٰهُ : اللہ وَھُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہترین الْحٰكِمِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
اور پیروی کئے جاؤ تم اس (ہدایت وحی) کی جو بھیجی جاتی ہے آپ کی طرف، اور صبر ہی سے کام لیتے رہو، یہاں تک کہ فیصلہ فرما دے اللہ اور وہی ہے سب سے اچھا (اور صحیح) فیصلہ فرمانے والاف 1۔
185 ۔ پیغمبر کا کام اتباع اور پیروی : سو پیغمبر کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ پس آپ اتباع اور پیروی کیے جاؤ اس وحی کی جو آپ کی طرف بھیجی جاتی ہے۔ کہ آپ کا کام اور آپ کی شان اپنے رب کی وحی کی پیروی کرنا ہی ہے اور حق و ہدایت اب بہرحال اور صرف یہی ہے۔ لہذا آپ خود بھی اس پر عمل کرتے رہیں اور اپنی امت کو بھی اسی کی تبلیغ و تلقین کرتے رہیں کہ حق بہرحال یہی اور صرف یہی ہے۔ اور دارین کی سعادت و سرخروئی اسی سے وابستہ ہے اور اس کے بغیر وہ ممکن نہیں۔ سو اصل مقصود اتباع و پیروی کرنا ہے اس وحی کی جو نبی معصوم پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوتی ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے پیغمبر کو اس سلسلے میں یہ آخری ہدایت فرمائی گئی ہے کہ مخالفین کے رویے سے قطع نظر کرکے آپ اس وحی کی پیروی کرتے رہیں جو آپ کی طرف کی جاتی ہے۔ اور مخالفین خواہ کتنا ہی زور لگائیں آپ اپنے موقف پر ڈٹے رہیں کہ آپ بہرحال حق پر ہیں۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ اور آپ کا اصل منصب و مقام پیروی کرنا ہے اس وحی کی جو بھیجی جاتی ہے آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ 186 ۔ صبر و استقامت کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور صبر ہی سے کام لیتے رہو ان لوگوں کی تکلیفوں اور ایذاء رسانیوں پر کہ صبر کا بیڑا بہرحال پار ہے اور دشمن کے مقابلے میں یہ بڑا ہتھیار ہے۔ اور اللہ کی نصرت و مدد صبر کرنے والوں ہی کے لیے اور ان ہی کے ساتھ ہے۔ (اِنَّ اللہَ مَعَ الصَّابِرِینَ ) یعنی وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے اپنی تائید و نصرت اور امداد و اعانت کے اعتبار سے۔ اور جب اس کی امداد و اعانت حاصل ہو تو پھر کسی کی کیا پرواہ ہوسکتی ہے سو آپ راہ حق و ہدایت پر مستقیم اور ثابت قدم رہیں۔ ان بدبختوں کی ایذاء رسانیوں کی پرواہ نہ کریں اور نہ ہی ان کے عذاب کے لیے کسی جلد بازی سے کام لیں کہ یہ اپنے انجام کو بہرحال پہنچ کر رہیں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر آپ کو اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا (فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَّهُمْ ) (الاحقاف : 35) سو راہ حق پر صبر و اسقامت ایک عظیم الشان صفت ہے۔ وباللہ التوفیق۔ 187 ۔ سب سے اچھا فیصلہ فرمانے والا اللہ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور اللہ ہی ہے سب سے اچھا اور صحیح فیصلہ فرمانے والا کہ اس کا فیصلہ ہر طرح سے بےلاگ اور مبنی برحق و صداقت ہوتا ہے۔ اور اس کے سوا اور باقی کسی کی بھی یہ شان نہیں ہوسکتی خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ اور تاریخ شاہد ہے کہ آنحضرت ﷺ نے راہ حق و صداقت پر بےمثال صبر و ضبط اور استقلال و استقامت سے کام لیا۔ اور اللہ پاک کا یہ فیصلہ بھی پورا ہو کر رہا کہ آپ کے پیش فرمودہ دین حق کا بول ہمیشہ کے لیے بالا ہوا۔ مشرق و مغرب میں آج کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں آپ ﷺ کے نام لیوا موجود نہ ہوں اور آپ ﷺ کے پیغام حق و صداقت کا علی رؤوس الاشہاد اعلان و اظہار نہ کیا جاتا ہو پورے کرہ ارضی پر دن رات کے چوبیس گھنٹوں میں، ہر وقت اذان اور اقامت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور آپ ﷺ کی رسالت کا اعلان ہو رہا ہے اور بلند آواز لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے ہو رہا ہے۔ اور لگاتار اور مسلسل ہو رہا ہے۔ جبکہ آپ ﷺ کے وہ دشمن اور مخالف جو آپ کو طرح طرح کی تکلیفیں دیتے اور ایذائیں پہنچایا کرتے تھے وہ سب مٹ مٹا گئے اور ایسے کہ آج ان کا نام صرف قصوں کہانیوں میں ہی کہیں مل سکے گا اور بس۔ فجعلہم احادیث ومزقہم کل ممزق و اوصلہم الی مصیرہم المحتوم فی دار الجحیم وعذابہ الالیم۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ والحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی النبی الامی الکریم نبینا محمد وعلی الہ وصحبہ اجمعین ومن اھتدی بھدیہ ودعا بدعوتی الی یوم الدین۔
Top