Tafseer-e-Madani - Yunus : 13
وَ لَقَدْ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا١ۙ وَ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ مَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ
وَلَقَدْ اَهْلَكْنَا : اور ہم نے ہلاک کردیں الْقُرُوْنَ : امتیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَآءَتْھُمْ : اور ان کے پاس آئے رُسُلُھُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کے ساتھ وَمَا : اور نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : ایمان لاتے تھے كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الْقَوْمَ : قوم الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی
اور کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں تم سے پہلے، جب کہ وہ لوگ اڑے رہے تھے اپنے ظلم پر، حالانکہ ان کے پاس آچکے تھے ان کے رسول کھلے دلائل لے کر، مگر وہ (اپنے بغض وعناد کی وجہ سے) ایسے نہ تھے کہ ایمان لے آتے، اسی طرح ہم بدلہ دیتے ہیں مجرم لوگوں کو،1
23 ۔ تاریخ سے درس عبرت حاصل کرنے کی تحریک و ترغیب : سو اس سے سابقہ قوموں کے انجام سے درس عبرت لینے کی دعوت وتحریک فرمائی گئی ہے اور اس سے واضح فرمایا گیا کہ گزشتہ قوموں کے انبیائے کرام کی بعثت و تشریف آوری ایسے کھلے اور روشن دلائل حق کے ساتھ ہوئی جن سے حق وباطل کا فرق پوری طرح واضح ہوجاتا ہے اور جن کے ذریعے انسان کو اپنی منزل حیات اور طریق نجات سے آگہی نصیب ہوجاتی ہے۔ مگر اس کے باوجود کوتاہ بین، عاقبت نا اندیش اور ناشکرے انسان نے اس سے ہمیشہ منہ ہی موڑا اور اس طرح نورحق اور صراط مستقیم سے محروم ہوکروہ اپنے لیے حرمان نصیبی کا سامان کرتا ہے اور نورحق کے مقابلے میں ظلمات جہل اور کفرو شرک کو اپناتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ماضی کی یہ قومیں جب کفروانکار اور بغاوت و سرکشی کی روش ہی پرچلتی رہیں تو اس کے نتیجے میں بالآخروہ اپنے اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہیں جو ان کے کفروانکار کی بناپران کا مقدربن چکا تھا سو اس میں ہر دور کے کفار و منکرین کے لیے درس عبرت و بصیرت اور گزشتہ قوموں کی تاریخ اور ان کے انجام سے سبق لینے کے لیے دعوت وتحریک ہے۔ تاکہ اس طرح وہ اپنی روش کی اصلاح کرسکیں اور راۃ حق و ہدایت کو اپنا کر اپنی بہتری کا سامان کرسکیں، قبل اس سے کہ عمررواں کی فرصت ان سے نکل جائے۔ باللہ التوفیق لما یحب ویرید،
Top