Tafseer-e-Madani - Yunus : 57
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ١ۙ۬ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگو قَدْ جَآءَتْكُمْ : تحقیق آگئی تمہارے پاس مَّوْعِظَةٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَشِفَآءٌ : اور شفا لِّمَا : اس کے لیے جو فِي الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) میں وَهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اے لوگو ! بلاشبہ پہنچ چکی تمہارے پاس ایک عظیم الشان نصیحت تمہارے رب کی جانب سے، اور شفاء دلوں کی بیماریوں کی، اور سراسر ہدایت اور عین رحمت، ایمان والوں کے لئے،2
97 ۔ قرآن حکیم ایک عظیم الشان اور بےمثال نصیحت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک آچکی تم لوگوں کے پاس ایک عظیم الشان نصیحت تمہارے رب کی جانب سے۔ ایسی عظیم الشان جو کہ دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار و بہرہ ور کرنے والی ہے۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بھا وبالایمان بھا۔ اللہ اس کی قدر پہچاننے اور اس کا حق ادا کرنے کی توفیق بخشے۔ بہرکیف اس میں سب لوگوں کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ تمہارے پاس ایک ایسی عظیم الشان نصیحت آگئی جو تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اور جب وہ تمہارے رب کی طرف سے ہے تو اس میں تمہارے لیے خیر ہی خیر اور برکت ہی برکت ہے اور اس میں کسی غلطی اور قصور کا کوئی امکان نہیں ہوسکتا۔ اور وہ تمہیں ان تمام مہالک و خطرات سے آگاہ کرتی ہے جن سے لوگوں کے لیے بچنا نہایت ضروری ہے اور جن کی طرف ہدایت کے نور سے محروم لوگ آنکھیں بند کیے بڑھے چلے جارہے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 98 ۔ قرآن حکیم دلوں کی بیماریوں کی شفاء : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ شفاء ہے دلوں کی بیماریوں کی۔ کفر و شرک الحادو بےدینی، شک و ریب اور شقاق و نفاق کی ان مہلک اور تباہ کن بیماریوں کے لیے شفاء جو کہ ہلاکت و تباہی کے نہایت ہولناک اور گہرے گڑھوں میں پھینک دینے والی بیماریاں ہیں۔ اشخاص و افراد کو بھی اور قوموں اور ملکوں کو بھی۔ والعیاذ باللہ۔ اور جن کی خطورت سنگینی اور تباہی و بربادی کے علم و ادراک اور ان کے لیے دواء و علاج کا مادہ پرست انسان کے پاس نہ آج تک کوئی ذریعہ اور (Source) و ماخذ موجود ہے اور نہ قیامت تک کبھی ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ وحی خداوندی کے اس چشمہ صافی سے منہ موڑ کر محض اپنی قوت عقل و فکر اور مادی ترقی کے بل بوتے پر اس کا کوئی انتظام کرسکے کہ اس چیز کا تعلق دائرہ عقل و فکر سے نہیں۔ عالم بالا سے ہے۔ سو انسان مادی ترقی میں جتنا بھی آگے بڑھ جائے وہ نہ صرف یہ کہ نور وحی اور ہدایت خداوندی سے بےنیاز نہیں ہوسکتا بلکہ اصل اور حقیقت کے اعتبار سے وہ اس کا اور بھی زیادہ ضرورت مند اور محتاج ہوتا جاتا ہے۔ ورنہ وہ دلوں کی ایسی مہلک بیماریوں کے باعث تمام انسانی اوصاف و خصال کھو کر مختوم القلب اور حیوان محض بلکہ بدترین مخلوق " شرالبریہ " بن کر رہ جاتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو قرآن حکیم کے اس نسخہ کیمیا میں ایسی تمام تباہ کن بیماریوں کا علاج اور ان سے شفاء موجود ہے۔ سو اس سے منہ موڑنا اور اعراض و روگردانی برتنا کتنی بڑی محرومی اور کس قدر بدبختی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 99 ۔ قرآن حکیم سراسر ہدایت اور عین رحمت ہے ایمان والوں کے لیے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ہدایت قرآن سے استفادہ کی اولین شرط ایمان و یقین ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ کتاب حکیم دلوں کی بیماریوں کے لیے شفاء سراسر ہدایت اور عین رحمت ہے ایمان والوں کے لیے۔ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ قرآن حکیم کے اس چشمہ فیض اور نور ہدایت سے مستفید و فیضیاب ہونے کے لیے اولین اساس اور بنیادی شرط اس پر ایمان و یقین ہے۔ اور یہ ایک طبعی امر اور بدیہی حقیقت ہے کہ شفا خانے میں ہر بیماری کے علاج اور اس سے شفاء حاصل کرنے کا سامان موجود ہوتا ہے مگر فائدہ بہرحال اسی کو پہنچ سکتا ہے جو دوا کو نفع بخش سمجھ کر حسب ہدایت استعمال کرے۔ سو جو دوا کی اہمیت و افادیت کو تسلیم ہی نہ کرے اور اس کو استعمال ہی نہ کرے اس کو اس کا فائدہ کیونکر پہنچ سکتا ہے ؟ پس جو لوگ اس کتاب حکیم پر ایمان رکھتے ہیں یا ایمان رکھنا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ سراسر ہدایت اور عین رحمت ہے اور اس کے برعکس جو اس پر ایمان رکھنا چاہتے ہی نہیں ان کے لیے یہ محرومی پر محرومی اور رجسا علیٰ رجس کا باعث بن جاتی ہے۔ سو انسان کے بناؤ بگاڑ اور صحت و فساد کا اصل دارو مدار اس کے قلب و باطن اور اس کے اپنے ارادہ و نیت پر ہے جیسا کہ پہلے بھی کئی جگہ گزرا۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید۔
Top