Tafseer-e-Madani - Hud : 18
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا١ؕ اُولٰٓئِكَ یُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ یَقُوْلُ الْاَشْهَادُ هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ۚ اَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِیْنَۙ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يُعْرَضُوْنَ : پیش کیے جائیں گے عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَيَقُوْلُ : اور کہیں گے وہ الْاَشْهَادُ : گواہ (جمع) هٰٓؤُلَآءِ : یہی ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَبُوْا : جھوٹ بولا عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب پر اَلَا : یاد رکھو لَعْنَةُ اللّٰهِ : اللہ کی پھٹکار عَلَي : پر الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ؟ ایسے لوگوں کو (کل قیامت کے دن) پیش کیا جائے گا ان کے رب کے حضور، اور گواہ کہیں گے کہ یہی ہیں وہ لوگ جنہوں نے جھوٹ گھڑا تھا اپنے رب پر آگاہ رہو کہ اللہ کی لعنت (اور پھٹکار) ہے ایسے ظالموں پر،
47 ۔ اللہ پر جھوٹ باندھنا سب سے بڑا ظلم۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ سب سے بڑا ظالم وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔ اور یہ جھوٹ خواہ اس کے اقوال و افعال کے بارے میں ہو یا اس کے احکام وصفات سے متعلق۔ یا اس کے اذن کے بغیر اس کے لیے اپنے طور پر مختلف قسم کے اولیاء و شفعاء مانے اور تجویز کرے۔ (المراغی وغیرہ) اور اس کے لیے طرح طرح کی فلسفہ طرازیاں کرنے لگے کہ وہ ہماری سنتا نہیں اور ان کی رد نہیں کرتا۔ اور یہ کہ ہماری ان کے آگے اور ان کی اس کے آگے وغیرہ وغیرہ۔ جیسا کہ آج کا کلمہ گو مشرک کہتا ہے۔ یا کوئی اللہ کے لیے اولاد تجویز کرے جیسا کہ یہود و نصاری اور مشرکین عرب کرتے تھے یا اپنے لیے یہ سب کچھ افتراء علی اللہ میں داخل ہے اور استفہام یہاں پر انکاری ہے۔ یعنی ایسوں سے بڑھ کر ظالم بدبخت اور محروم اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 48 ۔ افتراء پردازوں کی اللہ تعالیٰ کے حضور پیشی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے لوگوں کو ان کے رب کے حضور پیش کیا جائے گا ان کے زندگی بھر کے کئے کرائے کی جوابدہی اور اس کا بدلہ پانے کے لیے۔ جس طرح کہ بادشاہ پر افتراء باندھنے والے اس کے مجرم غلام اس کے حضور پیش کئے جاتے ہیں۔ والعیاذ باللہ۔ سو یہ ان کی پیشگی اور اس صراحت و وضاحت سے بتادیا گیا تاکہ ایسے لوگ اپنی روش کی اصلاح کرسکیں اور اپنے اس ہولناک انجام سے بچنے کی فکر و کوشش کرسکیں قبل اس سے کہ فرصت حیات کی یہ مختصر و محدود مہلت ان کے ہاتھ سے نکل جائے۔ وباللہ التوفیق۔ بہرکیف اللہ پر افتراء کرنا اور جھوٹ باندھنا بہت ظلم اور سنگین جرم ہے۔ اور ایسے لوگوں کو قیامت کے روز اپنے رب کے یہاں پیش ہونا اور اپنے کیے کرائے کا جواب دینا اور اس کا پھل پانا ہوگا۔ اور اس وقت یہ حقیقت پوری طرح کھل کر ان کے سامنے آجائے گی، کہ جن کی زندگی بھر وہ پوجا پاٹ کرتے رہے تھے اور جن کی حمیت و حمایت میں انہوں نے اللہ کی کتاب کو جھٹلایا تھا وہ سب ان سے ہوا ہوگئے۔ اور جو کچھ انہوں نے سوچ اور سمجھ رکھا تھا وہ سب بےحقیقت و بےبنیاد اور وہم و گمان اور سراب و خیال تھا سو اس وقت ایسے بدبختوں کی یاس و حسرت کا کوئی کنارہ نہیں ہوگا مگر بےوقت کے اس افسوس سے ان کو کوئی فائدہ بہرحال نہیں ہوگا سوائے ان کی آتش یاس و حسرت میں اضافے کے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 49 ۔ افتراء پردازوں کے جرم کے اثبات کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز گواہ کہیں گے کہ یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے جھوٹ گھڑا تھا اپنے رب پر۔ سو اس روز مجرموں کے جرم پر گواہوں کی گواہی دلائی جائے گی جس سے ان کا جرم پوری طرح عیاں ہوجائے گا اور یہ گواہ مختلف ہوں گے۔ فرشتے، انبیاء، پوری امت محمدیہ اور خود ان کے اپنے اعضاء وجوارح کہ اس روز یہ سب ہی گواہ ہوں گے (جامع البیان، روح، بیضاوی اور محاسن وغیرہ) اہل بدعت کے ایک بڑے گروہ کی رگ شرک و بدعت یہاں بھی پھڑکی اور اس نے اس سے غیر اللہ کے لیے علم غیب کلی کے اپنے شرکیہ عقیدے کے لیے استدلال کیا، حالانکہ یہ گواہ وہ لوگ ہوں گے جن کے سامنے اور ان کی موجودگی میں افتراء پردازوں نے اپنی افتراء پردازیوں کا ارتکاب کیا ہوگا۔ یہ کوئی غائب نہیں ہوں گی تاکہ اہل بدعت کے ایسے لچر اور واہی استدلال کے لیے گنجائش نکل سکے۔ نیز اس عقیدہ کے قرآن و سنت کی نصوص قطعیہ کے خلاف ہونے کے علاوہ اگر موصوف کے اس پر استدلال کو تسلیم کر بھی لیا جائے تو پھر اس سے تو ساری امت ہی عالم الغیب قرار پا جائے گی۔ جو کہ لچر ہونے کے علاوہ خود اہل بدعت کا بھی عقیدہ نہیں کہ ساری امت کو تو خود یہ لوگ بھی عالم غیب نہیں مانتے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ پھر تو انسانی اعضاء وجوارح کو بھی عالم غیب ماننا پڑے گا کہ اشہاد میں وہ بھی داخل ہیں۔ جیسا کہ حضرات مفسرین کرام نے ذکر فرمایا ہے۔ سو اہل بدعت کے ایسے تحریف پسندوں کی یہ منطق جہاں عقل و نقل کے خلاف ہے وہاں یہ ان لوگوں کی جہالت اور ان کی مت ماری کا بھی کھلا ثبوت ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف اس روز گواہوں کی گواہی سے مجرموں کا جرم پوری طرح ثابت اور واضح ہوجائے گا۔ اور ان کے لئے کسی انکار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔ 50 ۔ افتراء پردازوں پر خدا کی لعنت و پھٹکار : سو ارشاد فرمایا گیا اور الا کے حرف تنبیہ کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ آگاہ رہو کہ خدا کی لعنت اور پھٹکار ہے افتراء کرنے والوں پر۔ والعیاذ باللہ۔ پس جب افتراء علی اللہ " اللہ پر جھوٹ باندھنے " کو قرآن کریم اتنا بڑا سنگین جرم قرار دیتا ہے تو پھر خود یہ کتاب حکیم افتراء علی اللہ اور خود ساختہ کتاب کیسے ہوسکتی ہے ؟ جیسا کہ ان منکر اور ظالم لوگوں کا کہنا ہے سو ایسے لوگ بڑے ہی ظالم و بےانصاف اور لعنت و پھٹکار کے مستحق ہیں۔ والعیاذ باللہ۔ سو اللہ کی لعنت و پھٹکار ہے ایسے ظالموں پر اور یہ خدا کی رحمت سے دور اور محروم ہیں۔ جو سزا ہے ان کے اپنے کیے کرائے کی اور افتراء علی اللہ کے اس سنگین جرم کی۔ سو یہ وہ منادی ہے جو گواہوں کی گواہی کے بعد اس روز مشرکین پر لعنت کے لیے کی جائے گی۔ اور اس لعنت و پھٹکار سے ان بدبختوں کے لیے تمام مصیبتوں اور طرح طرح کے عذابوں کا دروازہ کھل جائے گا جن کے اندر ان کو ہمیشہ ہمیش کے لیے رہنا ہوگا۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ شرک کس قدر سنگین اور ہولناک جرم ہے اور مشرک کتنے بدبخت لوگ ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top