Tafseer-e-Madani - Hud : 51
یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى الَّذِیْ فَطَرَنِیْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں تم سے نہیں مانگتا عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : کوئی اجر (صلہ) اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا صلہ اِلَّا : مگر (صرف) عَلَي : پر الَّذِيْ فَطَرَنِيْ : جس نے مجھے پیدا کیا اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پھر تم سمجھتے نہیں
اے میری قوم ! میں (تبلیغ کے) اس کام پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، میرا اجر تو بس اسی ذات (اقدس) کے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا فرمایا ہے، کیا پھر بھی تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ؟1
118 ۔ منکروں کو عقل سے کام لینے کی دعوت و تحریک : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت ہود (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے فرمایا کہ اے میری قوم میں تم لوگوں سے اس کام پر کوئی اجر نہیں مانگتا۔ بلکہ میں خالص اللہ کی رضا کے لیے اور تمہاری بھلائی کی خاطر تم کو یہ دعوت دے رہا ہوں۔ سو میں دعوت حق پر تم لوگوں سے کسی اجر و معاوضہ کا مطالبہ نہیں کرتا کہ تمہیں مجھ پر یہ الزام لگانے کا موقع مل سکے کہ یہ شخص تو محض اپنے مفاد کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ اور (اجرا) میں نکرہ تحت النفی واقع ہونے کے باعث مفید عموم ہے۔ یعنی میں کسی بھی قسم کا کوئی اجر تم سے نہیں مانگتا۔ نہ ووٹ، نہ نوٹ، نہ صلہ نہ ستائش وغیرہ وغیرہ۔ بلکہ جو بھی کچھ کہتا اور کرتا ہوں وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اور تمہارے فائدے کی خاطر کرتا ہوں کہ اس میں خود تم ہی لوگوں کا بھلا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ سو پیغمبر کی دعوت مخلصانہ اور خالصتا لوجہ اللہ ہوتی ہے۔ علیہم الصلوۃ والسلام۔ اس کو اپنانے میں بندوں ہی کا بھلا ہوتا ہے اور اس سے منہ موڑنے میں خود انہی کا نقصان۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top