Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Hud : 61
وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا١ۘ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ هُوَ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَ اسْتَعْمَرَكُمْ فِیْهَا فَاسْتَغْفِرُوْهُ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ
وَ
: اور
اِلٰي ثَمُوْدَ
: ثمود کی طرف
اَخَاهُمْ
: ان کا بھائی
صٰلِحًا
: صالح
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا اللّٰهَ
: اللہ کی عبادت کرو
مَا
: نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنْ اِلٰهٍ
: کوئی معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
هُوَ
: وہ۔ اس
اَنْشَاَكُمْ
: پیدا کیا تمہیں
مِّنَ الْاَرْضِ
: زمین سے
وَاسْتَعْمَرَكُمْ
: اور بسایا تمہیں
فِيْهَا
: اس میں
فَاسْتَغْفِرُوْهُ
: سو اس سے بخشش مانگو
ثُمَّ
: پھر
تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ
: رجوع کرو اس کی طرف (توبہ کرو
اِنَّ
: بیشک
رَبِّيْ
: میرا رب
قَرِيْبٌ
: نزدیک
مُّجِيْبٌ
: قبول کرنے والا
اور (اسی طرح ہم نے بھیجا قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو، سو انہوں نے بھی یہی کیا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم بندگی کرو اللہ ہی کی، کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اسی نے پیدا فرمایا تم سب کو زمین سے اور تم کو بسایا اس میں، پس تم بخشش مانگو اس سے (اپنے کفر و شرک وغیرہ کی) اور لوٹ آؤ تم اس طرف (صدق دل سے ایمان لا کر) بیشک میرا رب بڑا قریب بھی ہے، اور قبول کرنے والا بھی،2
139 ۔ حضرت صالح کی بعثت اور ان کی دعوت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ قوم ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو رسول بنا کر بھیجا۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ اے میری قوم کے لوگو۔ تم بندگی کرو صرف اللہ ہی کی کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ سو اس سے عقیدہ توحید کی خاص اہمیت واضح ہوجاتی ہے کہ ہر پیغمبر نے سب سے پہلے اسی کی دعوت دی۔ سو ہر پیغمبر کا اپنی قوم کے نام سب سے پہلا خطاب اور اولین پیغام اور سب سے اہم اور بنیادی پیغام یہی توحید خداوندی کا پیغام رہا۔ انہوں نے اپنی قوم کو اسی کی دعوت دی۔ سو اس سے عقیدہ توحید کی اہمیت و عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہر پیغمبر نے سب سے پہلے اسی کی دعوت دی۔ مگر افسوس کہ آج کا بدعتی ملاں اپنی جہالت اور اپنی اغراض خبیثہ کے حصول کے لیے توحید کے اسی عقیدہ صافیہ کو اوساخ شرک سے ملوث کرنے کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتا اور اہل حق، اہل توحید کو بدنام کرنے اور ان کا راستہ روکنے کے لیے مختلف قسم کے شیطانی ہتھیار اپناتا اور طرح طرح کے پروپیگنڈے کرتا ہے۔ فالی اللہ المشتکی وھو المستعان وعلیہ التکلان۔ قریب ہے یارو روز محشر چھپے گا کشتوں کا خون کب تک۔ جو چپ رہے گی زبان خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا۔ بہرکیف حضرت صالح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو سب سے پہلے یہی دعوت دی کہ تم سب لوگ ایک اللہ ہی کی بندگی کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ پس عبادت کی ہر قسم اور اس کی شکل اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے۔ اس میں کوئی بھی اس کا نہ شریک وسہیم ہے نہ ہوسکتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ یہاں پر حضرت صالح (علیہ السلام) کو بھی اپنی قوم کا بھائی فرمایا گیا ہے۔ 140 ۔ نعمت خلق و وجود میں غور و فکر کی دعوت : سو حضرت صالح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو نعمت خلق و وجود میں غور و فکر کی دعوت کے طور پر ارشاد فرمایا کہ اسی نے پیدا فرمایا تم سب کو زمین سے۔ ایک تو اس طرح کہ تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم کی پیدائش مٹی سے ہوئی۔ اور دوسرے اس طرح کہ تمہاری تخلیق اس مادہ منویہ سے ہوتی ہے جو بنتا ہے خون سے۔ جو ست اور خلاصہ ہوتا ہے خوراک کا۔ اور وہ حاصل ہوتی ہے زمین سے۔ تو اس طرح بالواسطہ طور پر تمہاری پیدائش زمین ہی سے ہوئی۔ سبحان اللہ۔ ذرا غور تو کرو کہ کس عجیب و غریب اور پر حکمت نظام کے تحت وہ قادر مطلق تمہاری تخلیق فرماتا ہے اور تم کو کہاں سے کہاں پہنچاتا اور کیا سے کیا بناتا ہے۔ پھر بھی اس عزیز و رحیم رب قدیر۔ جل وعلا۔ کے پیغام حق و ہدایت سے منہ موڑ کر تم اس کے مبعوث فرمودہ انبیاء و رسل کی تکذیب کرتے ہو ؟ سو ذرا سوچو کہ ہوی و ہوس کی اس باغیانہ روش کو اپنانا کس قدر ظلم و بےانصافی ہے ؟ اور اس کے باعث تم لوگ کہاں سے گر کر کہاں پہنچ رہے ہو۔ اور جب تمہاری تخلیق و انشاء کے ان تمام مراحل میں سے کسی بھی مرحلے میں کوئی اس کا شریک نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی شریک وسہیم کس طرح ہوسکتا ہے ؟ سو وہ ہر لحاظ سے یکتا اور وحدہ لاشریک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ دل و جان سے اپنے اس خالق ومالک کے آگے جھک جائے اور جھکا ہی رہے۔ یہی اس کے شان عبدیت و بندگی کے لائق اور اس کا تقاضا ہے۔ اور اسی میں اس کا بھلا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی ما یحب ویرید وھو الھادی الیٰ سواء السبیل۔ 141 ۔ دنیاوی تعمیر و ترقی بھی اللہ تعالیٰ ہی کی توقیق و عنایت کا نتیجہ : سو حضرت صالح (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے مزید فرمایا کہ اسی نے تم کو بسایا اور آباد کیا اس زمین میں اور تم لوگوں کو اس کی تعمیر و ترقی میں لگا دیا۔ کہ تمہاری زیست کے لیے اس میں طرح طرح کے سامان اور اسباب و وسائل بھی تخلیق فرمائے اور تمہیں ان سے فائدہ اٹھانے کی بیشمار صلاحیتیں بھی بخشیں۔ تو جب پیدا کرنے والا بھی وہی ہے اور زندگی گزارنے کے سامان بخشنے والا بھی وہی ہے تو پھر عبادت و بندگی اس کے سوا اور کسی کی کس طرح جائز ہوسکتی ہے ؟ (فانی تؤفکون) پھر اسی سے تم لوگ ذرا یہ بھی سوچو کہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ تم سے ان گوناگوں نعمتوں کے بارے میں کبھی پوچھ نہ ہو۔ سو کائنات کی اس کھلی کتاب میں پھیلے بکھرے ان نشانہائے قدرت سے ایک طرف تو توحید باری۔ عز اسمہ۔ کے کھلے، واضح اور روشن دلائل ملتے ہیں اور دوسری طرف اس سے یہ بھی عیاں ہوجاتا ہے کہ یہ سب کچھ انسان کے لیے اور انسان اپنے رب کی عبادت و بندگی کے لیے ہے۔ اور اسی سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ قیامت کے روز حساب بہرحال قائم ہونے والا ہے تاکہ انسان سے ان عظیم الشان اور جلیل القدر نعمتوں اور ان کی قدر دانی کے بارے میں پوچھ ہو۔ اور حق نعمت ادا کرنے والوں کو جنت کی سدا بہار نعمتوں سے نوازا جائے اور کفران نعمت کا ارتکاب کرنے والوں کو دوزخ کے عذاب الیم میں ڈالا جائے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں اور علی وجہ التمام والکمال پورے ہوسکیں۔ سو کائنات کی اس عظیم الشان کھلی کتاب میں توحید خداوندی، مقصد حیات انسانی اور ضرورت قیام قیامت کے تینوں اہم اور بنیادی مسائل کے لیے کھلے دلائل و برائین موجود ہیں۔ مگر یہ سب کچھ ان لوگوں کے لیے ہے جو کھلی آنکھوں سے دیکھتے اور ٹھنڈے دلوں سے سوچتے اور غور کرتے ہیں۔ وباللہ التوفیق۔ " استعمر " کا معنی ہوتا ہے کہ کسی کو کسی کام کی اصلاح و تعمیر میں لگا دیا۔ سو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تم لوگوں کو جو دنیاوی تعمیر و ترقی نصیب ہوئی ہے یہ بھی خداوند قدوس ہی کی رحمت و عنایت کا نتیجہ وثمرہ ہے کہ اسی نے تم لوگوں کو اس کا موقع بخشا اور تمہیں ان قوتوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ جن کی بدولت تم لوگ یہ کارنامے انجام دینے کے قابل ہوئے ہو۔ سو اس پر اترانے اور تکبر کرنے کی بجائے تم لوگوں کو اس کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ پس تم لوگ اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور سچے دل سے اس کی طرف رجوع کرو کہ یہی طریقہ ہے سعادت دارین سے سرفرازی کا۔ وباللہ التوفیق۔ 142 ۔ اللہ کے حضور رسائی کے لیے خود ساختہ وسیلوں کی ضرورت نہیں : سو قریب اور مجیب کی ان دو صفتوں سے ایک مشرکانہ فلسفہ اور شرکیہ مغالطے کی بیخ کنی فرما دی گئی۔ سبحان اللہ۔ اس ارشاد ربانی سے اس شرکیہ مغالطے کی جڑ کاٹ کر رکھ دی گئی جو گزشتہ قوموں میں بھی رہا اور آج کے کلمہ گو مشرکوں میں بھی موجود ہے کہ دیکھو ناں جی، تم دنیا کے کسی بادشاہ کے پاس براہ راست خود نہیں پہنچ سکتے۔ اور اگر پہنچ بھی جاؤ تو تمہاری وہاں پر کوئی شنوائی نہیں ہوتی جب تک کہ تم کوئی واسطہ اور وسیلہ نہ پکڑو۔ تو پھر اللہ تعالیٰ تک تم براہ راست کیسے پہنچ سکتے ہو ؟ لہذا مابدولت کا یا فلاں سرکار کا واسطہ پکڑ لو۔ تب کام بنے گا، ورنہ نہیں وغیرہ وغیرہ۔ اور جاہل مسلمان فورا اس طرح کے مغالطوں میں گرفتار ہو کر جگہ جگہ جھکتا اور طرح طرح سے ذلیل ہوتا ہے۔ اور پھر فخریہ طور پر یہ کہتا ہے کہ ہم نے فلاں سرکار کا لڑ پکڑ لیا ہے۔ اب ہمیں کسی کی کیا پرواہ۔ ہمارے سارے کام سرکار خود ہی کرلیں گے۔ ہماری ان کے آگے اور ان کی اس کے آگے۔ وہ ہماری سنتا نہیں اور ان کی رد نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ۔ اور اس کے لیے ایسے لوگوں نے طرح طرح کی " سرکاریں " بھی ازخود گھڑ رکھی ہیں۔ " کانواں والی سرکار "۔ " بلیوں والی سرکار "، " کتوں والی سرکار " اور " کمبل والی سرکار " وغیرہ وغیرہ۔ اسی لئے ایسا بگڑا ہوا انسان اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے اور اس کو پکارنے کی بجائے اس کی عاجز مخلوق میں سے ہی کسی کو حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لیے پکارتا ہے۔ اور وہ اعلانیہ کہتا ہے " یا علی مدد " یا غوث الاعظم دستگیر "، " یا خواجہ اجمیری پار لگا دی کشتی میری " اور " یا بری کردے کھوٹی کو کھری " وغیرہ وغیرہ اور اس طرح کے شیطانی مغالطوں اور مفروضہ قیاس آرائیوں کی بنیادی غلطی یہ ہے کہ ان میں حضرت حق جل مجدہ کو جو کہ خالق کل مالک مطلق اور ہر چیز پر قادر ہے، اس کو اس کی عاجز مخلوق پر قیاس کیا جاتا ہے جو کہ جڑ بنیاد ہے آگے کئی طرح کی خرابیوں اور مختلف قسم کے مفاسد کی۔ اسی لیے قرآن پاک میں ازخود اللہ پاک کے لئے مثالیں گھڑنے سے صاف اور صریح طور پر منع فرمایا گیا ہے کہ انسان جو بھی کوئی مثال پیش کرے گا۔ وہ لامحالہ مخلوق ہی کی ہوگی کہ انسان جتنا بھی اونچا ہو وہ بہرحال مخلوق ہی ہے۔ جب کہ خدا تعالیٰ اس سے وراء الوارا ہے کہ وہ خالق ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ چناچہ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا گیا ہے (فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَ ) (النحل : 74) پس تم لوگ از خود اللہ کے لیے مثالیں مت بیان کرو " اور یہاں پر " قریب " اور مجیب کی دو صفتیں یکجا ذکر فرما کر ان شرکیہ عقیدوں و مغالطات کی جڑ کاٹ کر رکھ دی گئی کہ حق تعالیٰ شانہ کو دنیاوی بادشاہوں پر قیاس نہ کرو کہ وہ تو تمہارے قریب ( اور شہ رگ سے بھی زیادہ قریب) ہے۔ اور وہ مجیب بھی ہے کہ ہر کسی کی سنتا اور قبول کرتا ہے بشرطیکہ عرض صحیح طریقے سے پیش کی گئی ہو۔ جس کی تفصیل کتاب و سنت میں موجود ہے۔ اور الحمد للہ راقم آثم نے اس ضمن میں " کتاب و سنت کی مقدس دعائیں " کے نام سے ایک مستقل کتاب بھی لکھی ہے۔ جو عرصہ سے چھپ کر شائع بھی ہوچکی ہے۔ اس میں اللہ پاک کے فضل و کرم سے دعا کے موضوع پر ایسی جامع اور عمدہ بحث کی گئی کہ جو اردو زبان میں شاید ہی اس طرح کی کسی ایک کتاب میں اور اس جامعیت کے ساتھ موجود ہو۔ من شاء فلیراجع الیہ۔ بہرکیف اس آیت کریمہ میں یہ درس دیا گیا ہے اور واضح طور پر اور دو ٹوک الفاظ میں دیا گیا ہے کہ نہ تو تمہارا رب کہیں دور ہے کہ اس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے تم کو واسطوں اور وسیلوں کی ضرورت پڑے اور نہ ہی وہ دنیاوی بادشاہوں کی طرح ہے کہ سفارشوں اور واسطوں کے بغیر کسی کی دعا و درخواست سنے ہی نہ بلکہ وہ " قریب " بھی ہے اور " مجیب " بھی ہر کسی کی سنتا بھی ہے اور بلا واسطہ ہی سنتا ہے۔ اور قبول بھی فرماتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اس لیے ازخود واسطے اور وسیلے گھڑنے کی نہ ضرورت ہے اور نہ ہی یہ جائز ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ پس اس کو براہ راست اور ویسے پکارو جیسا کہ اس کے دین نے سکھایا، بتایا ہے۔
Top