Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 21
وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَ یَخَافُوْنَ سُوْٓءَ الْحِسَابِؕ
وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَصِلُوْنَ : جوڑے رکھتے ہیں مَآ : جو اَمَرَ اللّٰهُ : اللہ نے حکم دیا بِهٖٓ : اس کا اَنْ : کہ يُّوْصَلَ : جوڑا جائے وَيَخْشَوْنَ : اور وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب وَيَخَافُوْنَ : اور خوف کھاتے ہیں سُوْٓءَ : برا الْحِسَابِ : حساب
اور جو برقرار رکھتے ہیں ان روابط کو جن کے برقرار رکھنے کا حکم اللہ نے دیا ہے اور جو ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب (کی ناراضگی اور اس کی پکڑ) سے، اور اندیشہ رکھتے ہیں برے حساب کا،
64۔ اولوالالباب کی دوسری صفت ان روابط کو جوڑنا جن کے جوڑنے کا حکم اللہ نے دیا ہے : جن میں رشتہ و قرابت کے روابط بھی داخل ہیں اور وہ تمام روابط و تعلقات بھی جو کہ اہل ایمان کے درمیان عقیدہ و ایمان کے رشتہ کی بناء پر قائم ہوتے ہیں کہ ان سب ہی کو قائم رکھنا مامورومطلوب ہے۔ (محاسن، ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو وہ صلہ رحمی کرتے ہیں۔ اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرتے ہیں۔ یعنی یہ لوگ جس طرح اپنے خالق ومالک کے حقوق کا دل وجان سے احترام کرتے ہیں اسی طرح رشتہ رحم کا پورا پاس ولحاظ کرتے ہیں۔ اور رحم کے رشتوں کو کاٹتے نہیں۔ بلکہ ان کو اللہ تعالیٰ کے اوامرو ارشادات کے مطابق جوڑتے اور قائم رکھتے ہیں۔ کہ یہی تقاضا ہے راہ حق و ہدایت کا۔ 65۔ اولوالالباب کی تیسری صفت، خوف وخشیت خداوندی : سووہ اس طرح کے تمام کام کسی نمودونمائش اور ریاکاری کے لیے نہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرتے ہیں اور وہ ایسے امور سے بچنے کی فکر و کوشش میں رہتے ہیں جو اس کی ناراضگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ والعیاذ بہ جل وعلا۔ کہ اپنے رب کی رضا کا حصول ان کی زندگی کا سب سے بڑا اور سب سے اہم مقصود ہوتا ہے۔ اور اس کی عظمت ان کے دلوں میں رچی بسی ہوتی ہے۔ کیونکہ خشیت اصل میں اسی خوف کو کہا جاتا ہے جو کسی کی عظمت کی بناء پر دل میں قائم ہوتا ہے۔ اسی لیے اس کو علماء کی ایک اہم اور امتیازی صفت کے طور پر بیان فرمایا گیا ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء الایۃ (فاطر : 28) 66۔ اولوالالباب کی چوتھی صفت برے حساب سے ڈرنا : جس کا انجام دوزخ کی ہولناک آگ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اس لئے وہ اس کے اوامر کی اطاعت و اتباع کرتے اور اس کے نواہی سے بچتے رہتے ہیں۔ (مراغی، صفوۃ وغیرہ) سوا سکے نتیجے میں وہ اپنے اس رب رحمن ورحیم کے فضل وکرم اور اس کی رحم و عنایت سے دوزخ کی آگ سے بچ جائیں گے۔ اللہم ربنا قنا عذاب النار یاعزیز یاغفار۔ بہرکیف وہ حساب کے مناقشہ سے ڈرتے رہتے ہیں۔ اور ان کے عفو و درگزر کی امید رکھتے ہیں۔ کیونکہ جس کے حساب سے مناقشہ ہوا وہ تو مارا گیا۔ جیسا کہ حضرت نبی معصوم نے فرمایا " من نوقش فی الحساب فقدہلک "۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے راہ حق پر قائم رہنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین۔
Top