Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 18
ذٰلِكُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُوْهِنُ كَیْدِ الْكٰفِرِیْنَ
ذٰلِكُمْ : یہ تو ہوا وَاَنَّ : یہ کہ اللّٰهَ : اللہ مُوْهِنُ : سست کرنیوالا كَيْدِ : مکر۔ داؤ الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ تو ہوچکا اور جان رکھو کہ اللہ سست کردے گا تدبیر کافروں کی۔
چوتھی آیت میں اس کے بالمقابل اس فتح کا ایک اور فائدہ بھی یہ بتلایا گیا کہ (آیت) ذٰلِكُمْ وَاَنَّ اللّٰهَ مُوْهِنُ كَيْدِ الْكٰفِرِيْنَ۔ یعنی یہ فتح و نصرت اس لئے بھی مسلمانوں کو دی گئی کہ اس کے ذریعہ کافروں کی تدبیروں کو ناکام اور ناکارہ بنادیا جائے۔ جس سے وہ سمجھ لیں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد ہمارے ساتھ نہیں۔ اور کوئی تدبیرب غیر اللہ تعالیٰ کی مدد کے کامیاب نہیں ہو سکتی۔
پانچویں آیت میں شکست خوردہ قریشی کفار کو خطاب اور ایک واقعہ کی طرف اشارہ ہے جو قریشی لشکر کے مسلمانوں کے مقابلہ پر مکہ سے نکلنے کے وقت پیش آیا تھا۔ وہ یہ کہ جب قریشی کفار کا لشکر مسلمانوں کے مقابلہ کے لئے تیار ہوگیا تو مکہ سے نکلنے سے پہلے لشکر کے سردار ابو جہل وغیرہ نے بیت اللہ کا پردہ پکڑ کر دعائیں مانگی تھیں، اور عجیب بات یہ ہے کہ اس دعا میں انہوں نے اپنی فتح کی دعا کرنے کے بجائے عام الفاظ میں اس طرح دعا مانگی
یا اللہ دونوں لشکروں میں سے جو اعلی و افضل ہے اور دونوں جماعتوں میں سے جو زیادہ ہدایت پر ہے اور دونوں پارٹیوں میں سے جو زیادہ کریم و شریف ہے اور دونوں میں سے جو دین افضل ہے اس کو فتح دیجئے۔ (مظہری)
Top