Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 24
اَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِی السَّمَآءِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا كَيْفَ : کیسی ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : مثال كَلِمَةً طَيِّبَةً : کلمہ طیبہ (پاک بات) كَشَجَرَةٍ : جیسے درخت طَيِّبَةٍ : پاکیزہ اَصْلُهَا : اس کی جڑ ثَابِتٌ : مضبوط وَّفَرْعُهَا : اور اس کی شاخ فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان
کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے کیسی عظیم الشان مثال، بیان فرمائی کلمہ طیبہ کی، کہ وہ ایک ایسے پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑ زمین میں جمی ہوئی ہو، اور اس کی شاخیں آسماں میں پہنچی ہوئی ہوں،
51۔ پاکیزہ کلمے کی عظیم الشان مثال کا ذکر وبیان : یعنی کلمہ توحید و ایمان کی، جس کی جڑیں مومن صادق کے دل کے اندر اتری ہوئی ہوتی ہیں اور اس کی شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہوتی ہیں اور ایسی گہری اور اس قددر مضبوظ اور پختہ کہ جب تک دل باقی ہے کوئی ان کو اس سے نکال نہیں سکتا، سو توحید خداوندی اور ایمان و یقین کی دولت کا عکاس و علمبردار یہ پاکیزہ کلمہ جو مومن صادق کے قلب طاہر کی ارض طیبہ میں جاگزین ہوتا ہے۔ مومن کو ایسا پاکیزہ انسان بنا دیتا ہے کہ اس کا دل پاک، اس کی زبان پاک، اس کا جسم پاک، اس کا لباس پاک، اس کا رہن سہن پاک، اور اس کا کھانا پینا پاک، سبحان اللہ کیسا عظیم الشان کلمہ ہے یہ، سو اس عظیم الشان اور انقلاب آفرین کلمہ کی عظمت شان کو واضح کرنے کے لیے جو عظیم الشان مثال دی گئی اس کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ طیبہ کی کسی عظیم الشان مثال بیان فرمائی، کہ اس کی مثال ایک ایسے پاکیزہ درخت کی سی ہے جس کی جڑیں زمین کے اندر اتری ہوئی ہوں، اور اس کی شاخیں آسمان میں پہنچی ہوئی ہوں، اور وہ اپنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دیتاہو، سو یہی مثال ہے کلمہ طیبہ کے بےمثال درخت کی جس کے پاکیزہ پھلوں سے بندہ مومن ہر وقت مستفید و متمتع ہوتا رہتا ہے اور پاکیزہ کمائی کرتارہتا ہے، والحمد للہ جل وعلا۔
Top