Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 30
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِیْرَكُمْ اِلَى النَّارِ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرائے لِلّٰهِ : اللہ کے لیے اَنْدَادًا : شریک لِّيُضِلُّوْا : تاکہ وہ گمراہ کریں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ قُلْ : کہ دیں تَمَتَّعُوْا : فائدہ اٹھا لو فَاِنَّ : پھر بیشک مَصِيْرَكُمْ : تمہارا لوٹنا اِلَى : طرف النَّارِ : جہنم
اور (بیان اس کا یہ ہے کہ) ان لوگوں نے ٹھہرا لئے اللہ کے لئے طرح طرح کے شریک، تاکہ (اس طرح یہ دوسرے لوگوں کو بھی) بہکا کر ہٹا دیں اللہ کی راہ سے، (ان سے) کہو کہ اچھا تم لوگ کچھ مزے اڑا لو (پر یاد رکھو کہ) آخرکار تمہیں جانا بہر حال (دوزخ کی) اس (ہولناک) آگ ہی کی طرف ہے،
61۔ مشرکوں کے شرک کا ذکر وبیان : یعنی توحید کی اس عظمت شان کے باجود لوگوں نے اللہ وحدہ لاشریک کے طرح طرح کے شریک ٹھہرالیے، کہ فلاں سے فلاں ہماری حاجت پوری ہوتی ہے، فلاں سے فلاں کام بنتا ہے، وغیرہ وغیرہ چناچہ مشرکین مکہ نے بیت اللہ شریف کے اندر تین سو ساٹھ بت بنا رکھے تھے، تاکہ ہر کام کے الگ معبود ہو، اور ہر روز ایک نئے معبود کے سامنے جھکیں، اور آج کلمہ گو مشرک نے بھی طرح طرح کی سرکاریں گھڑ رکھی ہیں، کانواں والی سرکار، بلیوں والی سرکار، اور کمبل والی سرکار وغیرہ وغیرہ، اور یہ کہ کہیں نوکری ملتی ہے، کہیں اولاد ملتی ہے، کہیں باؤلے کتے کے کاٹے کا علاج ہوتا ہے، اور کہیں پیٹ کے درد کا، کہیں خارش کا، اور کہیں کسی بیماری کا، وغیرہ وغیرہ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کوئی پوچھے کہ آخرتم لوگوں کے پاس اس کی سند اور دلیل کیا ہے ؟ تو یہ آئیں بائیں شائیں کرکے رہ جاتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 62۔ شرک کا نتیجہ وانجام راہ حق و ہدایت سے محرومی۔ والعیاذ باللہ : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے اللہ پاک کے لئے طرح طرح کے شریک گھڑ لئے تاکہ اس طرح یہ گمراہ کریں اللہ کی راہ سے، سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ خود ساختہ معبودوں کا نتیجہ وانجام دنیا کو اللہ کی راہ سے بہکانا ہے۔ والعیاذ باللہ۔ یہ لام عاقب وانجام کے لئے ہے، یعنی اس شرک اور ان کے ساختہ پرداختہ من گھڑت معبودوں اور طرح طرح کی خود ساختہ سرکاروں کا نتیجہ وانجام یہی ہوتا ہے، کہ لوگ اللہ کے راستے سے ہٹ کر اور بھٹک کر جگہ جگہ گرتے اور طرح طرح ذلیل ہوتے ہیں، اور ظاہر کے کہ جب ان کے زعم فاسد اور خیال باطل کی بناء پر ان کے کام اس طرح کی ان خود ساختہ معبودوں اور فرضی سرکاروں سے بنتے ہیں، تو پھر ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے اور اس کے حضور جھکنے کی ضرورت ہی کیا ہے، چناچہ آج بھی آپ کو جاہل مسلمانوں کے اندر کتنے ہی ایسے نمونے ملیں گے، جو صاف طور پر کہتے ہیں کہ ہم نے توفلاں سرکار کا کالر پکڑ رکھا ہے، اور ہم اسی سے وابستہ اور ان کے دامن گرفتہ ہیں، ہمیں کسی کی پرواہ نہیں، وہ ہمارے سب کام خود ہی بنادیں گے، اور اسی بناء پر ان میں کتنے ہی ایسے ہوتے ہیں جو نماز روزہ جیسے فرائض تک کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو یہ لام ایسے ہی ہے جیسے لدواللموت وابنوا للخراب میں ہے (المراغی، فتح القدیر، وغیرہ) یعنی تم لوگ جنم لو موت کے لئے اور تعمیر کرو ویرانی اور تباہی کے لئے یعنی تمہاری زندگی کا نتیجہ وانجام موت ہے اور تمہاری تعمیر کا انجام تباہی اور ویرانی ہے، یعنی آخر کار ایسا بہرحال ہو کر رہے گا، اس سے کسی کے لئے کوئی مفر ممکن نہیں۔ 63۔ دنیاوی زندگی کے مزے محض چند روزہ : چنانچہ متکبروں کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ کچھ مزے کرلو اور فائدے اٹھا لو کہ آخر کار تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے، پس دنیاوی زندگی کی چند روزہ فرصت میں کچھ فائدے اٹھا لو، ان دنیاوی فوائد اور منافع سے جو شرک وبت پرستی کے اس کاروبار سے آج تمہیں حاصل ہورہے ہیں، سو اس لوگوں کے کاروبار چلتے ہیں، نذرانے ملتے ہیں، لوگ جھک جھک کر ان کو سلام کرتے ہیں، بلکہ ان کے آگے سجدے تک کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ۔ مگر یہ سب کچھ آخر کب تک ؟ یہ سب کچھ تو محض اس دنیاوی زندگی کی، چند روزہ فرصت کا سامان عیش ہے اور بس، اور جن بدنصیبوں کو اس چند روزہ عیش کے بعد دوزخ کی ہولناک آگ میں جلنا ہوگا ان سے بڑھ کر بدبخت اور کون ہوسکتا ہے، سو اس ارشاد ربانی میں منکرین کے ضمیروں کو جھنجھوڑ دینے والی دستک ہے تاکہ وہ باز آجائیں، اپنی غفلت بھری تباہ کن روش سے قبل اس سے کہ فرصت حیات ان کے ہاتھ سے نکل جائے۔ اور ان کو ہمیشہ ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہونا پڑے، جو کہ خساروں کا خسارہ ہے۔ والعیاذ باللہ۔ 64۔ کفرو شرک کا لازمی نتیجہ وانجام دوزخ ،۔ والعیاذ باللہ۔ جس کا مستحق تم لوگوں نے اپنے آپ کو خود بنادیا ہے، سو تم چاہو یا نہ چاہو، بہرکیف تمہارا انجام یہی ہے اے منکرو ! کہ جس کفر و شرک اور انکاروسرکشی میں تم لوگ مبتلا ہو اس کا انجام بہرحال یہی ہے، سو اس میں ان منکرین کے لئے بڑی سخت تنبیہ اور تذکیر ہے کہ تم لوگ ہوش میں آجاؤ اور اپنی روش کی اصلاح کرلو، ورنہ اس ہولناک عذاب کے لئے تیار ہوجاؤ، کہ دوزخ کا عذاب بڑا ہی سخت اور انتہائی ہولناک ہے اور ایسا اور اس قدر کہ کفر و شرک والے کبھی اس سے چھٹکارا نہیں پاس کیں گے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ان عذابھا کان غراما، سو کفر وانکار، اور شرک وبت پرستی کا انجام بڑا ہی برا اور انتہائی ہولناک ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ وضلال۔ 65۔ ایماندار بندوں کے لئے خاص خطاب و ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کہہ میرے خاص بندوں سے یعنی یہ اضافت و تشریف واختصاص کی ہے کہ جو خاص میرے بندے ہیں، نہ کہ وہ جو دنیا اور درہم ودنیار کے بندے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو میرے ان خاص بندوں سے کہہ دو کہ وہ حیات دنیا کی اس فرصت محدود میں یہ اور یہ کام کریں، تاکہ اس طرح عمررواں کی اس فرصت محدود کو اس کے صحیح مصرف میں صرف کریں اور اس سے آخرت کی اپنی حیات ابدی کے لئے تیاری کرسکیں، سو یہ نماز قائم کریں جو کہ رب کی رضاء اور اس کے قرب کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور ہمارے دیئے ہوئے میں سے ہماری راہ میں خرچ کریں۔ 66۔ اللہ کے خاص بندوں کی صفت انفاق کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ خرچ کریں ہمارے دیئے ہوئے میں سے ہماری رضاء کے لئے کہ یہ مالی اور عملی شکر ہے ہماری بخشی ہوئی نعمتوں کا، سو خرچ کریں جتنا ہوسکے اور ہماری راہ میں ہماری رضا کے لئے خرچ کریں جب بھی موقع ملے، اور جہاں بھی، اور جیسے بھی موقع ملے، سو انفاق فی سبیل اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کے ان خاص بندوں کی ایک خاص صفت ہے، اور وہ اپنے مالوں کو اللہ تعالیٰ ہی کا دیا بخشا جانتے ہیں۔ اور اس میں دوسروں کا حق سمجھتے ہیں، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا، وفی اموالہم حق للسائل والمحروم۔ اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اور اس کی رضاء و خوشنودی کے لئے حسب موقع پوشیدہ طور پر بھی خرچ کرتے ہیں اور کھلم کھلا اور اعلانیہ طور پر بھی، اور اس طرح وہ اپنے مالوں کو دنیا وآخرت دونون کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ بناتے ہیں۔ وباللہ التوفیق لمایحب، ویریدوعلی مایحب ویرید، حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ وانت العزیز الوھاب۔
Top