Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 42
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ١ؕ۬ اِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْهِ الْاَبْصَارُۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : تم ہرگز گمان کرنا اللّٰهَ : اللہ غَافِلًا : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُ : وہ کرتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنَّمَا : صرف يُؤَخِّرُهُمْ : انہیں مہلت دیتا ہے لِيَوْمٍ : اس دن تک تَشْخَصُ : کھلی رہ جائیں گی فِيْهِ : اس میں الْاَبْصَارُ : آنکھیں
اور کبھی تم غافل (و بیخبر ) نہ سمجھنا اللہ کو (اے مخاطب ! ) ان کاموں سے جو ظالم لوگ کر رہے ہیں، وہ تو محض ان کو ڈھیل دے رہا ہے، ایک ایسے ہولناک دن کے لئے جس میں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی ان کی نگاہیں
86۔ ظالموں کو ڈھیل اور مہلت کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا اور انما کے کلمہ حصر کے ساتھ واضح فرما دیا گیا کہ ظالموں کو ڈھیل دی جارہی ہے ایک بڑے ہی ہولناک دن کے لئے یعنی یوم حساب کے لیے کہ فیصلہ کا دن وہی ہے، جس میں ہر شخص اپنے کئے کرائے کا پورا پورا بدلہ پائے گا، جب کہ یہ دنیا بدلے کی نہیں عمل کی جگہ ہے، کہ یہ درالعمل ہے نہ کہ دارالجزاء یہاں عمل ہے اور وہاں اس کا صلہ وبدلہ، اس لیے اس دنیا میں اگر ظالموں کو ڈھیل مل رہی ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا ایسے لوگ یونہی چھوٹ جائیں گے نہیں اور ہرگز نہیں۔
Top