Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍؕ
فَلَا تَحْسَبَنَّ : پس تو ہرگز خیال نہ کر اللّٰهَ : اللہ مُخْلِفَ : خلاف کرے گا وَعْدِهٖ : اپنا وعدہ رُسُلَهٗ : اپنے رسول اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
پس تم (اے مخاطب ! ) اللہ کے بارے میں کبھی یہ گمان بھی نہ کرنا کہ وہ اپنے ان وعدوں کی خلاف ورزی کرنے والا ہے، جو اس نے اپنے رسولوں سے فرمائے ہیں، بیشک اللہ بڑا ہی زبردست پورا بدلہ لینے والا ہے،
97۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ نصرت و امداد قطعی طور پر حق اور صدق : سو اس سے واضح فرمادیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کی نصرت وامید کا جو وعدہ فرما رکھا ہے وہ قطعی طور پر حق اور صدق ہے،۔ پس تم کبھی یہ گمان بھی نہ کرنا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کرنے والا ہے، یعنی دنیا میں ان کی نصرت و امداد کے وعدوں، اور آخرت میں انہیں درجات عالیہ سے نوازنے کے وعدوں کے، نیز ان کے اعداء کے دنیا میں ذلیل وخوار ہونے کے اور آخرت میں واصل بجہنم ہونے کے وعدوں کے، سو اس کے سب ہی وعدے بہرحال پورے ہوں گے، کسی بھی وعدے کی خلاف ورزی نہیں ہوگی، بیچ میں جو ابتلاء و آزمائش کے دورآتے ہیں وہ سب عارضی اور اس کی حکمت کا تقاضا ہیں، جن کا احاطہ وہی وحدہ لاشریک کرسکتا ہے البتہ ایک بڑی حکمت اس سے یہ وابستہ ہوتی ہے کہ اس سے کھرے کھوٹے میں تمیز ہوجاتی ہے، نیز اہل ایمان کے درجات بلند ہوتے ہیں وغیرہ، بہرکیف انجام کار غلبہ حق اور اہل حق ہی کا ہوگا، سو اس میں اہل ایمان کے لئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے، (المراغی وغیرہ) اللہم وفقنا لما تحب وترضی من القول والعمل بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وانت اتقوی المتعال۔ 98۔ اللہ تعالیٰ کی گرفت وپکڑ سے تنبیہ وتحذیر : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اور حرف ان کی تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑا ہی زبردست، پورا انتقام لینے والا ہے، سو وہ بدلہ لیتا ہے اپنے پیاروں کا اپنے دشمنوں سے، نیز اپنے احکام و فرامین کے توڑنے کا انتقام، اس جرم کے مرتکب باغیوں اور سرکشوں سے،۔ والعیاذ باللہ۔ اور چونکہ وہ عزیز و غالب ہے اس لئے کوئی اس کی گرفت وپکڑ سے نکل کر بھاگ نہیں سکتا، جیسا کہ دنیاوی بادشاہوں کے یہاں ہوتا ہے، سو وہ بدلہ لے گا تاکہ مجرم اپنے کیفر کردار کو پہنچ سکے اور عدل وانصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں، پس اس کی شان امہال و تاخیر سے کبھی کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہئے کہ اس نے بدلہ و انتقام بہرحال لینا ہے اور ظالموں سے مظلوموں کی داد رسی ضرور کرنی چاہئے، سبحانہ وتعالیٰ ، پس کافروں کو جو ڈھیل مل رہی ہے اس کے بارے میں وہ کبھی یہ خیال نہ کریں کہ یہ ان کے لئے بہتر ہے بلکہ یہ تو حقیقت میں ان کے گلوں میں پھندا کسا جارہا ہے، ان کے لئے بہرحال رسوا کن عذاب ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ ولا یحسبن الذین کفروا انما نملی لہم خیرالانفسہم ج انما نملی لہم لیزدادو اثماج ولہم عذاب مھین (ال عمران : 178) نیز ارشاد فرمایا گیا کہ کافر لوگ کبھی یہ سوچیں کہ وہ ہماری گرفت وپکڑ سے نکل گئے وہ اس بل بوتے کے مالک نہیں ہوسکتے کہ کبھی بھی ہمیں اپنی گرفت وپکڑ سے عاجز کردیں جیسا کہ دوسرے مقام پر اس امر کی اس طرح تصریح فرما دی گئی ولا یحسبن الذین کفرواسبقو انہم لایعجزوں (الانفال : 59) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top