Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 15
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ
وَاَلْقٰى : اور ڈالے (رکھے) فِي الْاَرْضِ : زمین میں۔ پر رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ : کہ جھک نہ پڑے بِكُمْ : تمہیں لے کر وَاَنْهٰرًا : اور نہریں دریا وَّسُبُلًا : اور راستے لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : راہ پاؤ
اور اسی نے ڈال دئیے (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے پہاڑوں کے) عظیم الشان لنگر زمین (کے اس کرے) میں، تاکہ یہ ڈگمگانے نہ لگے تم کو لیکر اور اسی نے جاری کر دئیے اس میں طرح طرح کے دریا، اور اس نے بنادئیے اس میں قسما قسم راستے تاکہ تم لوگ راہ پاسکو
28۔ زمین میں گاڑے گئے عظیم الشان لنگروں میں دعوت غور وفکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور اسی نے زمین میں عظیم الشان لنگر ڈال دیئے تاکہ یہ تم کو لے کرڈولنے نہ لگے۔ اور اس طرح تمہارا آرام وسکون اور امن واستقرار خراب نہ ہوجائے۔ سودیکھو تو سہی اے لوگو کہ کیسی قدرت ہے اس قادر مطلق کی ؟ اور کتنا مہربان ہے وہ اپنے بندوں پر کہ دیوہیکل پہاڑوں کے ان عظیم الشان سلسلوں کو اس نے قدر عمدگی، مضبوطی اور حیرت انگیز طریق سے اوتاد " میخیں " بناکر پانی میں تیرتے زمین کے اس کرے میں گاڑ دیا۔ فسبحانہ من الہ عظیم قادر قیوم حکیم علیم جل وعلا۔ سو تم لوگ ذرا غور تو کرو کہ ایسے خدائے رحمن سے منہ موڑنا کتنی بڑی ناانصافی ہے ؟ تم لوگ کوہ پیمائی کے شوق میں بڑے بڑے خرچے کرتے ماؤنٹ ایورسٹ جیسی چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے بڑے بڑے پاپڑ بیلتے اور بعض اوقات اس مقصد کے لئے اپنی جانوں تک کو داؤمیں لگا دیتے ہو مگر کبھی یہ نہیں سوچتے کہ ان عظیم الشان پہاڑی سلسلوں اور ان فلک بوس چوٹیوں کو وجود کس نے بخشا ؟ ان کو باقی اور برقرار کس نے رکھا ہے، اس کا ان پر کیا حق واجب ہوتا ہے ؟ اور اس کے حق کی ادائیگی کس طرح ممکن ہوسکتی ہے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ 29۔ بہتے دریاؤں اور ان کی فیض رسانی میں دعوت غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور اسی نے جاری کردیئے زمین میں طرح طرح کے دریا جن سے تم لوگ طرح طرح کے فائدے اٹھاتے ہو اور قسما قسم کی ضرورتیں پوری کرتے ہو۔ سو ذرا تم سوچو کہ تم لوگ اگر کوئی چھوٹی موٹی نہر بناتے تو اس کے لئے تم لوگوں کو کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اور کس قدر مشقت اٹھانا پڑتی ہے اور کتنے بڑے بھاری مصارف برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ تو آخروہ کون ہے جس نے اس کرہ ارض پر جگہ جگہ ہزاروں لاکھوں میل لمبے یہ دریاجاری کردیئے ؟ جن میں بہنے والا صاف ستھرا اور موجیں مارتا پانی جو زمانوں سے مسلسل اور لگا تار چلا آرہا ہے آخر یہ کس کی قدرت، حکمت اور فیض رسانی کا نتیجہ ہے ؟ سو وہی ہے اللہ وحدہ لاشریک، سبحانہ وتعالیٰ ۔ 30۔ زمین میں پائے جانے والے راستوں میں دعوت غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور اسی نے قسماقسم کے راستے بنادئیے تاکہ تم لوگ راہ پاس کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کی۔ اور اسی سے تم لوگ اس حقیقت تک رسائی بھی حاصل کرسکو کہ جس ذات اقدس واعلیٰ نے تمہاری ان دنیاوی ضرورتوں اور ظاہری راستوں کے لیے ایسے ایسے انتظامات فرمائے، آخر کیسے ممکن ہوسکتا ہے، کہ وہ تمہاری آخرت کی حقیقی اور دائمی منزل تک رسائی اور اس میں کامیابی سے سرفراز ہونے کے لیے راہنمائی کا انتظام نہ فرمائے ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اسی لیے اس نے کائنات کی اس کھلی کتاب کے علاوہ اپنے انبیاء ورسل مبعوث فرمائے اور ان پر اپنی کتابیں نازل فرمائیں۔ مگر دنیا کی اکثریت ان سے منہ موڑ کر حیوانوں کی بلکہ اس سے بھی بدتر زندگی گزار رہی ہے۔ اور ان کے سامنے مادہ اور معدہ کی ضرورتوں کی تکمیل کے سوا کوئی مقصد نہیں۔
Top