Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 17
اَفَمَنْ یَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا یَخْلُقُ١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس جو يَّخْلُقُ : پیدا کرے كَمَنْ : اس جیسا جو لَّا يَخْلُقُ : پیدا نہیں کرتا اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا۔ پس تم غور نہیں کرتے
تو کیا وہ ذات جو (یہ کچھ) پیدا کرتی ہے اس کے برابر ہوسکتی ہے جو (ان میں سے کچھ بھی) پیدا نہ کرسکے ؟ کیا تم لوگ اتنا بھی نہیں سمجھتے ؟
33۔ توحید خداوندی کی دلیل اس کی صفت خلق کے اعتبار سے : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور استفہام کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ کیا وہ ذات جو سب کچھ پیدا کرے وہ ان کی طرح ہوسکتی ہے جو کچھ بھی پیدا نہ کرسکیں ؟ یعنی اللہ پاک سبحانہ وتعالیٰ ۔ کہ یہ سب کچھ اسی نے کیا اور وہی کرتا ہے۔ اور بلاشرکت غیرے کیا ہے اور کرتا ہے جل وعلا۔ کہ وہی خالق کل بھی اور مالک کل بھی، اور ہر چیز اسی کی پیدا فرمودہ ہے۔ تو بھلا جو ہر چیز کا خالق ہو اور خاص کر ان عظیم الشان مخلوقات ومصنوعات کا جن کا ذکر یہاں فرمایا گیا ہے۔ وہ خالق کل ان کے برابر ہوسکتا ہے جنہوں نے نہ کچھ پیدا کیا ہو اور نہ ہی وہ پیدا کرسکتے ہیں ؟ نہیں ! اور ہرگز نہیں۔ تو پھر یہ مشرک لوگ ان بےحقیقت چیزوں کو اس خالق کل اور قادر مطلق کا شریک آخر کس طرح ٹھہراتے ہیں ؟ ان کی عقلوں کو آخر کیا ہوگیا ؟ اور یہ دوسری بےحقیقت چیزوں کے آگے کس طرح جھکتے ہیں ؟ کوئی کسی خود ساختہ دیوی دیوتا کے آگے۔ کوئی کسی فرضی سرکار کسی خود ساختہ ہستی من گھڑت آستانے اور کسی بنی ٹھنی قبر اور اپنے ساختہ پرداختہ کسی جبے قبے کے آگے۔ آخر ان لوگوں کی عقلوں کو کیا ہوگیا ہے ؟ اور ان کی مت کہاں اور کیسے مار دی گئی ؟ اور یہ اس طرح اندھے اور اوندھے کیوں ہوگئے ؟ (انی یؤفکون) ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔ 34۔ معبودان باطلہ کی نفی ایک لفظ سے : کہ یہ کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے تو کیا وہ ذات جو سب کچھ پیدا کرے اس کی طرح ہوسکتی ہے جو کچھ بھی پیدا نہ کرسکتی ہو۔ یعنی تمہارے خود ساختہ معبودان باطلہ اور جب یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے، اور ہرگز وقطعا برابر نہیں ہوسکتے، تو پھر تم لوگ اے مشرکو ! ان کو اس وحدہ لاشریک کی عبادت میں شریک کس طرح مانتے ہو ؟ سو جب ان تمام عظیم الشان نعمتوں اور نشان قدرت کی تخلیق و ایجاد اور بخشش وعطاء میں اس وحدہ لاشریک کا کوئی بھی شریک وسہیم نہیں، تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا کسی بھی درجے میں شریک وسہیم آخر کس طرح ہوسکتا ہے ؟ جل جلالہ وعم نوالہ۔ سو قیام ورکوع، سجود وطواف، نذر ونیاز وغیرہ وغیرہ عبادت کی ہر قسم اور ہر شکل اسی کا اور صرف اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے۔ اور کسی بھی قسم کی عبادت اس کے سوا کسی اور کے لیے بجالانا شرک اور ظلم عظیم ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور خالق اور معبود نہیں ہوسکتا۔ پس ایک لفظ وراشاد سے تمام معبودان باطلہ کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ والحمد اللہ رب العالمین۔
Top