Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 101
اِ۟لَّذِیْنَ كَانَتْ اَعْیُنُهُمْ فِیْ غِطَآءٍ عَنْ ذِكْرِیْ وَ كَانُوْا لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَمْعًا۠   ۧ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَانَتْ : تھیں اَعْيُنُهُمْ : ان کی آنکھیں فِيْ غِطَآءٍ : پردہ میں عَنْ : سے ذِكْرِيْ : میرا ذکر وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : نہ طاقت رکھتے سَمْعًا : سننا
جن کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا تھا میری یاد دلشاد سے، اور وہ سننے کے لیے تیار نہ تھے میری نصیحت کو۔
147 کفر وعناد کا نتیجہ دائمی دوزخ ۔ والعیاذ باللہ -: سو منکرین کے کفر وعناد کا نتیجہ دائمی دوزخ ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور جبکہ کفر و انکار کے اپنے اختیاری پردے کی بناء پر وہ لوگ حق کو دیکھنے سے بھی محروم تھے اور سننے سے بھی۔ تو پھر ان کو راہ حق و ہدایت اور اس کا نور میسر آتا تو کس طرح ؟ اس لئے انجام کار ان کو ہمیشہ کے لئے دوزخ کی اس آتش سوزاں کا ایندھن بننا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو کفر و انکار اور عناد و ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی اور دائمی ہلاکت و تباہی کی جڑ بنیاد ہے۔ اور اس کا نتیجہ و انجام دوزخ کی ہولناک آگ اور ہمیشہ کا عذاب ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے ان کافروں کی صفت بیان فرمائی گئی جو دوزخ کا دائمی ایندھن بنیں گے۔ اور یہی صفت ان کی محرومی کی اصل وجہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں کے کفر وعناد کی وجہ سے ان کی مت ایسی مار دی گئی تھی کہ پیغمبر کی تذکیر و یاددہانی کا ان پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا۔ نہ اس سے ان کی آنکھوں سے غفلت کے پردے ہٹتے تھے اور نہ ہی ان کے کان کھلتے تھے۔ اور یہ اندھے بہرے بن کر رہ گئے تھے۔ اور جب کسی کے دل آنکھ اور کان وغیرہ کے منافذ علم وادراک بند ہوجائیں اس کی ہدایت کا کیا سوال ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top