Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 120
فَاَجَآءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ١ۚ قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَ كُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا
فَاَجَآءَهَا : پھر اسے لے آیا الْمَخَاضُ : دردِ زہ اِلٰى : طرف جِذْعِ : جڑ النَّخْلَةِ : کھجور کا درخت قَالَتْ : وہ بولی يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں مِتُّ : مرچکی ہوتی قَبْلَ ھٰذَا : اس سے قبل وَكُنْتُ : اور میں ہوجاتی نَسْيًا مَّنْسِيًّا : بھولی بسری
اور ہرگز راضی نہ ہونگے تجھ سے یہود اور نہ نصاریٰ جب تک تو تابع نہ ہو ان کے دین کا3 تو کہہ دے جو راہ اللہ بتلا دے وہی راہ سیدھی ہے4 اور اگر بالفرض تو تابعداری کرے ان کی خواہشوں کی بعد اس علم کے جو تجھ کو پہنچا تو تیرا کوئی نہیں اللہ کے ہاتھ سے حمایت کرنیوالا اور نہ مددگار5
3  یعنی یہود اور نصاریٰ کو امر حق سے سروکار نہیں۔ اپنی ضد پر اڑ رہے ہیں وہ کبھی تمہارا دین قبول نہ کریں گے۔ بالفرض اگر تم ہی ان کے تابع ہوجاؤ تو خوش ہوجاویں گے اور یہ ممکن نہیں تو اب ان سے موافقت کی امید نہ رکھنی چاہیے۔ 4  یعنی ہر زمانہ میں معتبر وہی ہدایت ہے جو اس زمانہ کا نبی لائے سو اب وہ طریقہ اسلام ہے نہ کہ طریقہ یہود و نصاریٰ ۔ 5  یہ بات بطریق فرض ہے۔ یعنی بالفرض اگر آپ ایسا کریں تو قہر الٰہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ یا منظور تنبیہ ہے امت کو کہ اگر کوئی مسلمان ہو کر قرآن کو سمجھ کر دین سے پھرے گا تو اس کو عذاب سے کوئی نہ چھڑا سکے گا۔
Top