Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 120
وَ لَنْ تَرْضٰى عَنْكَ الْیَهُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ١ؕ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰى١ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ١ۙ مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍؔ
وَلَنْ تَرْضٰى
: اور ہرگز راضی نہ ہوں گے
عَنْکَ
: آپ سے
الْيَهُوْدُ
: یہودی
وَلَا
: اور نہ
النَّصَارٰى
: نصاری
حَتّٰى
: جب تک
تَتَّبِعَ
: آپ پیروی نہ کریں
مِلَّتَهُمْ
: ان کا دین
قُلْ
: کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
هُدَى اللہِ
: اللہ کی ہدایت
هُوَ الْهُدٰى
: وہی ہدایت
وَلَئِنِ
: اور اگر
اتَّبَعْتَ
: آپ نے پیروی کی
اَهْوَآءَهُمْ
: ان کی خواہشات
بَعْدَ ۔ الَّذِي
: بعد۔ وہ جو کے (جبکہ)
جَآءَکَ
: آگیا آپ کے پاس
مِنَ
: سے
الْعِلْمِ
: علم
مَا لَکَ
: نہیں آپ کیلئے
مِنَ
: سے
اللہِ
: اللہ
مِنْ وَلِيٍّ
: کوئی حمایت کرنے والا
وَلَا نَصِيرٍ
: اور نہ مددگار
اور ہرگز راضی نہ ہونگے آپ سے یہودی اور نصرانی یہاں تک کہ آپ ان کی ملت کا اتباع کریں ، آپ کہہ دیجئے بیشک اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور آپ نے اگر ان کی خواہشات کا اتباع کیا ، بعد اس کے کہ آپ کے پاس علم آچکا ہے تو نہیں ہوگا آپ کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حمایتی اور مددگار ۔
گذشتہ سے پیوستہ : یہود ونصاری کی خرابیاں مختلف انداز میں بیان ہو رہی ہیں ، اس سے پیشتر اس بات کا ذکر بھی آچکا ہے کہ اہل کتاب چاہتے ہیں کہ جو لوگ ایمان لا چکے ہیں وہ بھی پہلے دین یعنی یہودیت یا نصرانیت کی طرف پلٹ آئیں ، ان کی خواہش یہ ہے کہ اہل ایمان کمزور ہوجائیں اگرچہ ان پر حق واضح ہوچکا ہے ، تاہم وہ حسد کی بنا پر نبی آخر الزمان پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہوتے ، نبی کریم ﷺ بعض باتوں میں موافقت بھی کرنے تھے مقصد یہ تھا کہ شاید یہ لوگ ہمارے ہو کر ایمان لے آئیں چناچہ مسلمان بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے ہجرت کے بعد بھی سولہ (16) سترہ (17) ماہ تک قبلہ بیت المقدس ہی رہا مگر بعد میں یہی معلوم ہوا کہ مشرک تو نادانی کی وجہ سے حق کی مخالفت کرتے ہیں اور اہل کتاب حسد اور عناد کی بناء پر ایسا کرتے ہیں ، وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مشرک یا تو ختم ہوگئے یا ایمان قبول کرلیا مگر یہود ونصاری باطل پر اڑے رہے ، چناچہ اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر حضور نبی کریم ﷺ اور اہل ایمان کو خبردار کیا ہے کہ اہل کتاب سے آپ کوئی امید نہ رکھیں یہ دیدہ و دانستہ حق کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ (رضا مندی کے لیے اہل کتاب کی شرط) اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ولن ترضی عنک الیھود ولا النصری “۔ یہودی اور نصرانی آپ پر ہرگز راضی نہیں ہوں گے (آیت) ” حتی تتبع ملتھم “۔ جب تک کہ آپ ان کی ملت کا اتباع نہ کریں ان کا مذہب اختیار نہ کریں ، ان کا طریقہ نہ اپنائیں لفظ لن تاکید نفی کے لیے آتا ہے ، یعنی ہرگز راضی نہیں ہوں گے اہل کتاب کو حق بات سے کوئی سروکار نہیں ہے یہ تو مسلمانوں کو اپنے دین سے منحرف کرنا چاہتے ہیں یہ خود ہدایت قبول نہیں کریں گے ، اہل کتاب کی جملہ خرابیاں بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آخری بات کی کہ آپ ان سے کوئی امید وابستہ نہ کریں کہ شاید یہ ایمان لے آئیں گے بلکہ یہ تو الٹا مسلمانوں کو اپنے دین پر لانا چاہتے ہیں جو کہ ناممکن ہے ۔ ّ (ہدایت الہی ہی اصل ہدایت ہے) فرمایا یہ لوگ جس ملت پر آپ کو لانا چاہتے ہیں وہ ان کی خود ساختہ بات ہے ” قل “ آپ ان سے فرما دیجئے (آیت) ” ان ھدی اللہ ھوالھدی “۔ اللہ کی ہدایت ہی اصرحمۃ اللہ علیہ ہدایت ہے اگر آپ ہدایت الہی کو چھوڑ کر ان کی ملت کا اتباع کریں گے تو یہ ہوا کی پیروی بن جائیگی جو کہ ہدایت کی ضد ہے اور اگر حق واضح ہونے اور علم آجانے کے بعد آپ ان کی خواہشات کا اتباع کرنے لگیں (آیت) ” ولئن اتبعت اھواء ھم بعد الذی جآء ک من العلم “۔ تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا (آیت) ” مالک من اللہ من ولی ولا نصیر “۔ اللہ کی طرف سے آپ کا نہ کوئی حمائتی ہوگا اور نہ مددگار ، یعنی اے نبی کریم ﷺ اور اہل ایمان اب تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہدایت آچکی ہے ، اگر اس کو چھوڑ کو اہل کتاب کی خواہشات کے پیچھے چلنے لگے ، تو پھر اللہ تعالیٰ کی گرفت بھی آسکتی ہے ، اگرچہ یہ آپ سے قطعا ممکن نہیں کہ حق کو ترک کردیں تاہم قانون کے طور پر اللہ تعالیٰ نے یہ بات واضح کردی ، کہ اصل ہدایت اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے اسی کی پیروی کرنا ہے اور کسی دوسری چیز کے پیچھے نہیں چلنا ، یہ قاعدہ سب کے لیے ہے اور اس سے کوئی بھی بری الذمہ نہیں ، دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایا (آیت) ” لئن اشرکت لیحبطن عملک ولتکونن من الخسرین “۔ اگر آپ سے بھی شرک سرزد ہوگیا ، تو آپ کے بھی سارے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور آپ نقصان اٹھانے والوں میں ہوں گے ، یہ اصول صرف حضور ﷺ کے لیے ہی نہ تھا ، بلکہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام پر یہی وحی بھیجی کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں لہذا آپ حق کی پیروی کرتے رہیں اور اہل کتاب کی خواہشات کی طرف توجہ نہ دیں ۔ یہود ونصاری کا دین اصلا تو کتاب الہی کے ذریعے ہی نازل ہوا تھا اور وہ برحق تھا ، مگر اب ان کی ملت تحریف کی وجہ سے بگڑ چکی تھی ، لہذا اب وہ قابل اتباع نہیں رہی ، بلکہ اب تو آخری بنی کا دین غالب آئے گا وہی قابل اتباع ہے ، دوسرے مقام پر فرمایا (آیت) ” ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ “۔ اللہ تعالیٰ وہ رحیم وکریم ذات ہے جس نے اپنے آخری نبی کو سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اس دین کو باقی ادیان پر غالب کر دے ، جب مقصد رسالت دیگر ادیان پر غالب ٹھہرا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ علم اور حق کی آمد کے بعد اہل کتاب کی خواہشات کی پیروی کی جائے ، حضور ﷺ کا فرمان ہے (1) (ترمذی ص 322 ، مسلم ص 396 ج 2) کہ کسری کی ہلاکت کے بعد کوئی دوسرا کسری پیدا نہیں ہوگا ، اور قیصر کی ہلاکت کے بعد کوئی دوسرا قیصر نہیں ہوگا مگر رومی یعنی عیسائی نزول مسیح (علیہ السلام) تک باقی رہیں گے اور تم ان تمام سے بادست و گریبان رہو گے ، کبھی ان کا غلبہ حاصل ہوگا اور کبھی تم غالب آؤ گے گویا یہ لوگ قرب قیامت تک باطل پر ڈٹے رہیں گے لہذا ان سے قبول حق کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہئے ۔ ّ (اہل کتاب میں سے اہل ایمان) اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے ایک اصولی بات بیان فرمائی ہے کہ جب کسی قوم کی برائی بیان کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس قوم کے سوفیصد لوگ ایسے ہی ہیں ، بلکہ مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان کی اکثریت ان صفات کی حامل ہے ، ان میں بعض اچھے بھی ہو سکتے ہیں یہاں پر یہی چیز بتائی جا رہی ہے ، کہ اگرچہ اہل کتاب کی اکثریت ایسی ہے جو اپنی ہٹ دھرمی پر ڈٹی ہوئی ہے ، تاہم ان میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہیں (آیت) ” الذین اتینھم الکتب “۔ جنہیں ہم نے کتاب عطا کی ہے (آیت) ” یتلونہ حق تلاوتہ “۔ جو اس کی تلاوت کرتے ہیں جیسا کہ تلاوت کرنے کا حق ہے (آیت) ” اولئک یؤمنون بہ “۔ یہی لوگ ہیں جو حقیقت میں توراۃ اور انجیل پر ایمان رکھتے ہیں ، ظاہر ہے جو لوگ سابقہ کتب سماویہ پر صحیح معنوں میں ایمان رکھیں گے ، وہ نبی آخر الزمان کا انکار کیسے کرسکتے ہیں کیونکہ توراۃ وانجیل میں حضور ﷺ کی آمد کی واضح نشانیاں موجود ہیں اور جو حضور ﷺ پر ایمان لائے گا وہ قرآن پر بھی ایمان لائے گا یہ ساری کی ساری کتابیں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہیں اور ان سب پر ایمان لانا ضروری ہے مسلمان تو تمام کتب سماویہ پر ایمان رکھتے ہیں مگر یہ کم بخت قرآن پاک پر ایمان نہیں لاتے بہرحال فرمایا کہ اہل کتاب سارے کے سارے بےایمان نہیں ہیں بلکہ ان میں سے بھی ایسے ہیں جو کتاب کو صحیح طور پر پڑھتے ہیں لہذا ایسے لوگ ایمان دار ہیں ۔ (حق تلاوت) تلاوت کا حق ادا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے احکام پر پورا پورا عمل کیا جائے جو شخص زبانی تلاوت تو کرے مگر اس کے احکام کی پروا نہ کرے یا اس کے احکام کو توڑ موڑ کر پیش کرے یا اس کی غلط تاویل کرے ، جیسا کہ اہل کتاب کرتے تھے تو ایسے شخص نے تلاوت کا حق ادا نہیں کیا ، قرآن پاک کی تلاوت میں بھی یہی اصول کار فرما ہے مستدرک حاکم کی روایت میں آتا ہے (1) (تفسیر عزیزی فارسی ص 433 پارہ 1 ، درمنثور ص 111 ج 1) کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حق تلاوت یہ ہے کہ کتاب کی حلال کردہ چیزو کو حلال اور حرام کردہ چیز کو حرام سمجھے ، ایک دوسری حدیث میں آتا ہے (1) (ترمذی 414) اس شخص کا کوئی ایمان نہیں ” من استحل محارمد “۔ جس نے قرآن پاک کی حرام کردہ چیز کو حلال سمجھ لیا ، لہذا لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حلال و حرام کی پوری پوری پاسداری کی جائے ، یہودیوں کی طرح اس کے الفاظ اور کلمات میں تحریف نہ کی جائے کتاب الہی کے محکم اور متشابہات تمام آیات پر ایمان ہونا چاہئے محکمات میں مستحبات بھی آتی ہیں ، ان پر بھی یقین ہونا چاہئے ، اور عمل کرنا چاہئے ، یہ حق تلاوت ہے ، ایمان لانے کے بعد احکام کا اتباع بھی ضروری ہے ، اگر عمل نہیں کرتا تو اس نے حق تلاوت ادا نہیں کیا ۔ (منکرین کے لیے خسارا) فرمایا (آیت) ” ومن یکفر بہ “۔ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ کفر کرے گا یعنی اس کی تلاوت کا حق ادا نہیں کرے گا ، اس کے احکام کو چھپائے گا اس کی غلط تاویلیں کرے گا جیسا کہ یہودی کرتے تھے (آیت) ” فاولئک ھم الخسرون “۔ پس یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں اس دنیا میں تو شاید سزا سے بچ جائیں گے مگر ان کا انجام کار برا ہوگا ، اور آخرت میں یہ لازما خدا پانے والوں میں ہوں گے اس وقت انہیں معلوم ہوگا ، کہ انہوں نے احکام میں تحریف کرکے اور کتمان حق کے ذریعہ کتنا نقصان دہ سودا کیا تھا ۔ (حق و باطل کی پہچان) اہل کتاب کے دو گروہوں کا ذکر ہوا ، ایک گروہ وہ ہے جس کی برائیاں مسلسل بیان ہو رہی ہیں اور جو اپنی ضد وعناد کی وجہ سے ایمان سے محروم ہوا دوسرا وہ گروہ ہے جو کتاب کو صحیح طریقے سے پڑھتا ہے ، اور پھر اس میں تحریف کرنے کی بجائے اس کے احکام پر ایمان لاتا ہے انہیں لوگوں میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ ہیں یہودی عالم تھے مگر منصف مزاج تھے حضور ﷺ سے پہلی ملاقات میں ہی ایمان قبول کرلیا یہ بار بار کہتے تھے کہ مجھے یقین ہے کہ آپ ہی اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں جن کی بشارت کتب سابقہ میں آچکی ہے ان کی اکثریت متعصب تھی جنہوں نے ایمان قبول نہیں کیا اور آج تک اسی ڈگر پر چلتے آرہے ہیں ان میں سے کوئی اکا دکا ایسا نکلتا ہے جو تعصب کو بالائے طاق رکھ کر کتاب کا مطالعہ کرتا ہے اور پھر حق کو قبول کرتا ہے ۔ انہی میں ایک حق پرست محمد اسد (لیوپولڈ) ہیں یہ بھی یہودی عالم تھے بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں انگریزی زبان میں روڈ ٹو مکہ (ROAD TO MAKKAH) یعنی مکہ کی طرف سڑک انہیں کی کتاب ہے انہوں نے ایک اور کتاب اسلام ایٹ کر اس روڈ (ISLAM AT CRESS ROAD) یعنی اسلام چورستے پر بھی لکھی ہے بڑے سمجھ دار اور تجربہ کار ہیں کچھ عرصہ پاکستان میں بھی قیام کیا ہے آجکل ادھر یورپ میں ہی کہیں مقیم ہیں بہرحال اللہ تعالیٰ نے انہیں ایمان کی دولت سے نوازا ۔ محمد پکھتال عیسائی دانشور تھے ، انہوں نے قرآن پاک کا مستند ترجمہ کیا ہے اسلام قبول کرنے کے بعد اسلام کی بڑی خدمت کی ہے ، اسی طرح ملکہ وکٹوریہ اول کے زمانے میں مسٹر کو یلم تھے ، آپ کا تعلق شاہی خاندان سے تھا ایمان کی دولت سے مشرف ہوئے وہ وضوء کے طریقہ سے متاثر ہوئے اور کہا کہ یہ طریقہ یقینا ایک سچے مذہب کا ہی ہو سکتا ہے اس نے اپنے خاندان کے اسی (80) اشخاص کو مسلمان بنایا ، عیسائی بڑے ناراض ہوئے تاہم وہ اپنا کام کر گیا ، بلکہ اس نے عیسائیوں کو ہمیشہ مناظرہ کی دعوت دی پیشے کے لحاظ سے بیرسٹر تھا کوئی اس کے مقابلے میں نہیں آتا تھا اس کا نام عبداللہ رکھا گیا ۔ الغرض ! یہود ونصاری کی اکثریت عنادی رہی ہے ، ان میں سے بہت کم لوگ ایمان لائے یہ لوگ سازشی ہیں ، اسلام اور پیغمبر اسلام کے متعلق ہمیشہ غلط پراپیگنڈا کرکے لوگوں کو بدظن کرتے ہیں ان کی کوشش یہ رہی ہے کہ کوئی مسلمان یہودی یا عیسائی نہ بھی نہ بن سکے تو کوئی بات نہیں ، اسے کم از کم مسلمان نہیں رہنا چاہئے ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ مسلمان کو بےدین ضرور بنا دیں ، اپنے دین پر اس کا عقیدہ متزلزل کردیں ، اور اس طرح ان کا رشتہ اپنے پیغمبر کے ساتھ کٹ جائے ، یہ ان کی سازش ہے جس کا شکار مسلمان ہر دور میں ہوتے رہے ہیں ۔ (بنی اسرائیل پر انعامات) اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی تقریبا چالیس برائیوں کی نشاندہی کے بعد انہیں آخر میں ناصحانہ انداز میں انعامات یاد کرائے اور فرمایا یبنی اسرآء یل اذکروا “۔ اے بنی اسرائیل یاد کرو (آیت) ” نعمتی التی انعمت علیکم “۔ میری ان نعمتوں کو جو میں نے تم پر انعام کیں ، (آیت) ” وانی فضلتکم علی العلمین “۔ اور میں نے تمہیں جہان والوں پر فضیلت دی بنی اسرائیل پر انعامات اور ان کی فضیلت کا تذکرہ ان دروس میں تفصیلا آچکا ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک مرتبہ پھر یاد دہانی کرائی مگر یہ ایسی ناشکر گذار قوم ہے کہ حسد کی آگ میں جل کر تمام احسانات فراموش کرگئی ، (قیامت کا نقشہ) فرمایا اے بنی اسرائیل ! تم نہ سمجھنا کہ ان تمام برائیوں کے باوجود تم آخرت میں کسی نہ کسی طریقے سے سرخرو ہوجاؤ گے ، (آیت) ” واتقوا یوما لا تجزی نفس عن نفس شیئا “۔ اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کے کچھ کام نہ آسکے گا اس دن انسان کے بچاؤ کے تمام ذرائع خواہ وہ قوت کے ذرائع ہوں یا گریہ وزاری کے سب ناکام ہوجائیں گے (آیت) ” ولا یقبل منھا عدل “۔ اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے گا دنیا میں تو مال یا جان یا کسی فدیہ کے بدلے کوئی جان چھڑائی جاسکتی ہے مگر قیامت کے دن مجرم سے کوئی چیز قبول نہیں کی جائے گی ، صرف اس کی اپنی جان ہی قابل مواخذہ ہوگی ، فرمایا (آیت) ” ولا تنفعھا شفاعۃ “۔ اس دن کسی کی سفارش بھی سود مند نہیں ہوگی ، اس دن کوئی کسی بدبخت کی سفارش بھی نہیں کرے گا تمہارا یہ عقیدہ باطل ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تمہیں دوزخ میں گرنے سے بچالیں گے ، سفارش تو ایماندار کی ہو سکتی ہے اور وہ بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت سے جس سفارش کے زعم میں اے بنی اسرائیل تم مبتلا ہو اس کی قطعا کوئی گنجائش نہیں ، اس لیے اب بھی سمجھ جاؤ اور ایمان قبول کرلو ، فرمایا جب اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آجائے گا تو پھر (آیت) ” ولا ھم ینصرون “ ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی اللہ رب العزت کی عدالت میں ٹھیک ٹھیک فیصلے ہوں گے ان فیصلوں کو بدل کر مجرمین کی مدد کرنے والی کوئی ہستی نہیں ہوگی ، اگلی آیات میں ملت ابراہیمی کی تاسیس سے شروع کر کے حضور ﷺ کی نبوت اور آپ کی صداقت کا بیان ہے ۔
Top