Tafseer-e-Madani - Maryam : 26
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا١ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا١ۙ فَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ
فَكُلِيْ : تو کھا وَاشْرَبِيْ : اور پی وَقَرِّيْ : اور ٹھنڈی کر عَيْنًا : آنکھیں فَاِمَّا تَرَيِنَّ : پھر اگر تو دیکھے مِنَ : سے الْبَشَرِ : آدمی اَحَدًا : کوئی فَقُوْلِيْٓ : تو کہدے اِنِّىْ نَذَرْتُ : میں نے نذر مانی ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے صَوْمًا : روزہ فَلَنْ اُكَلِّمَ : پس میں ہرگز کلام نہ کرونگی الْيَوْمَ : آج اِنْسِيًّا : کسی آدمی
پس تم کھاؤ پیو اور ٹھنڈا کرو اپنی آنکھوں کو، پھر اگر تمہیں کوئی آدمی نظر آئے اور اعتراض کرے تو تو اس کو اشارے سے کہہ دو کہ میں نے خدائے رحمان کے لیے نہ بولنے کے روزے کی نذر مان رکھی ہے لہذا میں آج کسی انسان سے بات نہیں کروں گی،1
32 حضرت مریم کے لیے سامان تسکین و راحت کی فراہمی : سو حضرت مریم کے لیے کھانے پینے اور سکون و راحت کے سامان کی فراہمی کے بعد آپ سے ارشاد فرمایا گیا " پس کھاؤ، پیو اور ٹھنڈا کرو اپنی آنکھوں کو "۔ اپنے اس نور نظر کو دیکھ کر جو کہ بڑی عظمت اور شان والا ہوگا۔ اور اللہ تعالیٰ کی ان خصوصی کرامتوں اور عنایتوں کو یاد کر کے جن سے اس نے محض اپنے فضل و کرم سے تم کو نوازا ہے۔ اور یہیں سے یہ بھی سوچو کہ جو خدا خشک زمین سے پانی کا چشمہ جاری کرسکتا ہے، خشک درخت سے تازہ پھلوں کی نعمت سے نواز سکتا ہے، وہ یقینا بغیر باپ کے توسط کے اولاد کی نعمت سے نوازنے پر بھی قادر ہے۔ پس تم اللہ کے بخشے ہوئے تازہ پھلوں سے کھاؤ، صاف ستھرے چشمے کے اس پانی سے پیو اور اللہ تعالیٰ کی ان عنایات کو یاد کرکے اور اپنے اس پاکیزہ نور نظر کو دیکھ کر اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان کرو۔ اور اپنے رب کی ان عنایات پر دل و جان سے اس کا شکر بجا لاؤ جس نے نور علی نور اور سرور بالائے سرور کا ذریعہ بننے والی ان عظیم الشان نعمتوں سے آپکو نوازا ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ اطباء کا اس پر اجماع و اتفاق ہے کہ ایام نفاس میں سب سے بہتر اور مفید غذا " رطب " یعنی تازہ کھجور ہے۔ اور پینے کے لیے صاف ستھرا پانی زندگی کی بنیادی اور اہم ضروریات میں سے ہے۔ پھر اولاد زندگی کا ایک عظیم الشان پھل اور سامان سکون و راحت ہے۔ پھر ان نعمتوں سے سرفرازی بھی اگر بطور اکرام و اعزاز ہو تو یہ ایک اور مہتم بالشان نعمت ہے۔ سو حضرت واہب مطلق ۔ جل جلالہ ۔ کی طرف سے حضرت مریم کو تنہائی کے اس وحشتناک ماحول میں ان تمام اہم اور بنیادی نعمتوں سے نواز دیا گیا اور وہ اکرام و اعزاز کے ساتھ اور کرامت کے طور پر ۔ فالحمد للہ جل و علا - 33 حضرت مریم کو سکوت و صمات کے روزے کی ہدایت : سو اشرار کے شر سے حفاظت کے لیے حضرت مریم کو نہ بولنے کے روزے کی نذر کی ہدایت فرمائی گئی تاکہ اس طرح ایک طرف تو آپ کی ان جاہلوں کی دل آزار باتوں سے حفاظت ہوسکے اور دوسری طرف آپ پر اس بچے کے معجزانہ کلام کا اعجاز بھی ظاہر ہوسکے جو کہ ان سب کی بولتی بند کرکے رکھ دے گا ۔ سبحان اللہ ۔ کیسا آسان نسخہ اور کس قدر عجیب علاج بتایا گیا ہے جاہلوں کی جہالت کے جواب اور ان کے شر سے بچنے کا۔ کہ ان کے سامنے اپنی صفائی بیان کرنے کی بجائے معاملہ کو اپنے خالق ومالک کے حوالے کرکے سکوت و خاموشی کو اپنالو۔ سب معاملہ خودبخود اور بہترین طریقے سے حل ہوجائے گا۔ جیسا کہ حدیث شریف میں فرمایا گیا۔ یعنی جس نے سکوت اور خاموشی کو اپنایا وہ نجات پا گیا۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ " جواب جاہلاں خاموشی " یعنی " جاہلوں کا جواب خاموشی ہے " ۔ فَالْحَمْد لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ۔ اللہ ہمیشہ اپنی خاص رحمتوں اور عنایتوں کے سائے میں رکھے ۔ آمین۔
Top