Tafseer-e-Madani - Maryam : 31
وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ١۪ وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّا٢۪ۖ
وَّجَعَلَنِيْ : اور مجھے بنایا ہے مُبٰرَكًا : بابرکت اَيْنَ مَا : جہاں کہیں كُنْتُ : میں ہوں ‎وَاَوْصٰىنِيْ : مجھے حکم دیا ہے اس نے بِالصَّلٰوةِ : نماز کا وَالزَّكٰوةِ : اور زکوۃ کا مَا دُمْتُ : جب تک میں رہوں حَيًّا : زندہ
اور مجھے برکت والا بنایا ہے، جہاں کہیں بھی میں ہوں گا اور مجھے تاکید فرمائی نماز اور زکوٰة کی جب تک میں زندہ رہوں –ف 3
39 اپنی خیر و برکت کی عنایت و نوازش کا ذکر وبیان : سو ماں کی گود میں کیے جانے والے اس معجزانہ کلام میں حضرت عیسیٰ نے مزید کہا کہ " میرے رب نے مجھے بڑا برکت والا انسان بنایا ہے "۔ سو میں جہاں بھی رہوں گا اور جہاں بھی جاؤں گا، مجھ سے لوگوں کو خیر و برکت ہی ملے گی اور نفع ہی پہنچے گا۔ اور جس شخص کی عظمت شان یہ ہو کیا وہ کبھی غلط نسب کا ہوسکتا ہے ؟ ۔ سبحان اللہ ۔ حضرت عیسیٰ نے اپنے ان سیدھے سادے الفاظ میں کیسی جامع اور پر مغز باتیں کہیں کہ ان سے یہود و نصاریٰ سمیت تمام باطل پرستوں کے سب فتنوں کا قلع قمع کردیا۔ اور اس طور پر کہ آئندہ قیامت تک ہونے والے تمام فتنوں اور جملہ مفاسد کا راستہ بند کردیا۔ اور حق اور حقیقت کو اس سے پوری طرح واضح فرما دیا گیا اور اس حد تک نکھار کر رکھ دیا گیا کہ کسی کیلئے کسی طرح کا کوئی خفاء و غموض بھی باقی نہیں رہ جاتا سوائے ان کے جن کے خبث باطن نے ان کو اندھا کردیا ہو ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ پیغمبر کا وجود باجود سراسر خیر و برکت کا وجود ہوتا ہے۔ اور یہ ایک ظاہر بات اور کھلی حقیقت ہے کہ انہی سے اللہ کے بندوں کو دین و ہدایت کی روشنی اور وہ دولت عظمیٰ ملتی ہے جو سراسر خیر و برکت اور تمام خیرات و برکات کا مجموعہ اور ان کا منبع ومصدر ہوتی ہے۔ اور ایسے حضرات جہاں سے گزرتے ہیں راہ حق و ہدایت کو روشن و واضح کرتے اور دین و حکمت کے لعل و گہر لٹاتے اور بکھیرتے برساتے گزرتے ہیں۔ پھر جو لوگ ان کے آگے دامن پھیلاتے اور ان کی قدر کرتے ہیں وہ اپنی جھولیاں حکمت و نور کی دولت سے بھرتے اور مالا مال ہوتے ہیں۔ اور اپنی دنیا و آخرت کو بنانے سنوارنے کا سامان کرتے ہیں۔ اور جو ان سے منہ موڑتے اور ان کی ہدایات وتعلیمات سے روگردانی کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ وہ خود اپنی حرمان نصیبی کا سامان کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 40 نماز اور زکاۃ کی تاکید کا ذکر وبیان : سو حضرت عیسیٰ نے اپنی والدہ ماجدہ کی گود میں مزید کہا کہ " اس نے مجھے تاکید فرمائی نماز اور زکوٰۃ کی جب تک میں زندہ رہوں "۔ کیونکہ نماز وہ عظیم الشان بدنی عبادت ہے جو انسان کے باطن کو پاک کرتی اور اس کو معاصی وذنوب کی ہلاکتوں سے بچاتی اور محفوظ رکھتی ہے۔ جبکہ زکوٰۃ وہ عظیم الشان مالی عبادت ہے جو ایک طرف تو انسان کو حبِّ دنیا کے چنگل اور اس کی محبت سے بچاتی ہے اور دوسری طرف مال و دولت کو پاک کرتی اور اس میں برکت و بڑھوتری کا ذریعہ بنتی ہے۔ اور تیسری طرف اس سے انسان کو مسکینوں و محتاجوں کی دعائیں ملتی ہیں اور معاشرے میں الفت و محبت کی فضاء قائم ہوتی ہے۔ اس لئے یہاں پر حضرت عیسیٰ کی زبان سے کہلوایا جا رہا ہے کہ میں جب تک زندہ رہوں مجھے ان دونوں عبادتوں کے التزام اور ان کی پابندی کی تاکید و تلقین فرمائی گئی ہے۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ نماز اور زکوٰۃ دونوں کس قدر عظیم الشان عبادتیں ہیں۔ اسی لیے ان کی سخت تاکید فرمائی گئی ہے۔ اور یہی وہ دو بنیادی عبادتیں ہیں جو انسان کیلئے دارین کی سعادت و سرخروئی کی کفیل وضامن ہیں۔ جبکہ ان کو شریعت مطہرہ کی تعلیمات مقدسہ کے مطابق علی وجہ المطلوب بجا لایا جائے۔ سو نماز اور زکاۃ دین کی دو اہم بنیادیں ہیں۔ اسی لیے ان کی ہر دین و شریعت میں تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے۔ کیونکہ بندگیِ رب اور خدمت خلق کی روح ہر دین و شریعت میں موجود رہی ہے۔ اور ان دونوں میں سے نماز انسان کا تعلق اس کے رب کے ساتھ صحیح طور پر جوڑتی اور اس کے ظاہر و باطن کو سنوارتی اور منور و معمور کرتی ہے۔ اور زکاۃ خلق خدا کے ساتھ اس کو صحیح طور پر جوڑتی ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top