Tafseer-e-Madani - Maryam : 53
وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهٗ : اسے مِنْ رَّحْمَتِنَآ : اپنی رحمت سے اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون نَبِيًّا : نبی
اور ہم نے ان کی مدد کے لیے ان کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو بھی اپنی مہربانی سے نبی بنادیا،
62 حضرت ہارون کی نبوت سے سرفرازی کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا " اور ہم نے اپنی رحمت سے آپ کے بھائی ہارون کو نبی بنادیا "۔ آپ کی اس دعاء کو قبول کرتے ہوئے جو کہ آپ نے اپنے بھائی ہارون کی نبوت کے لئے کی تھی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَاجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَہْلِیْ ، ہٰرُوْنَ اَخِیْ } (طٓہ : 29-30) ۔ اور اس کے جواب میں آپ کو فرمایا گیا تھا ۔ { قَدْ اُوْتِیْتَ سُوْلَکَ یَا مُوْسٰی } ۔ (طٓہ : 36) " موسیٰ آپ کی دعا و درخواست قبول کرلی گئی "۔ سو اس سے بھی حضرت موسیٰ کی عظمت شان کے چند اہم پہلو اجاگر ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ آپ کی دعاء کو اس طرح شرف قبولیت سے نواز دیا گیا۔ اور دوسرے یہ کہ آپ کو ایسی بڑی اور بےمثال سفارش اور دعاء کرنے کی توفیق وسعادت نصیب ہوئی جو آپ کے علاوہ اور کسی کو نصیب نہیں ہوئی کہ آپ کی دعا کی بدولت آپ کے بھائی کو شرف نبوت سے مشرف و سرفراز فرما دیا گیا۔ حالانکہ روایات کے مطابق وہ عمر میں آپ سے چالیس سال بڑے تھے۔ (المراغی وغیرہ) ۔ تیسرے یہ کہ آپ کے بھائی کو بنی بنا کر راہ حق میں آپ کا وزیر اور معاون و مساعد بنادیا گیا وغیرہ وغیرہ ۔ والحمدللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے حضرت موسیٰ کے لیے حق تعالیٰ کے ایک اور خاص فضل و کرم کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ کار نبوت کی انجام دہی میں معاونت و مساعدت کے لیے آپ کی دعاء و درخواست پر حضرت ہارون کو بھی آپ کا وزیر اور مددگار بنایا گیا۔ اور ان کی یہ مدد محض رضاکارانہ نہیں تھی بلکہ خداوند قدوس کے ایک مامور و مسؤل نبی کی حیثیت سے تھی۔ کسی رسول کی مدد کے لیے کسی نبی کا وزیر اور شریک کار کی حیثیت سے مقرر کیا جانا ایک ایسا خاص شرف و امتیاز ہے جو حضرات انبیاء و رسل کی پوری تاریخ میں حضرت موسیٰ کے سوا اور کسی کو نصیب نہیں ہوا ۔ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام -
Top