Tafseer-e-Madani - Maryam : 57
وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا
وَّرَفَعْنٰهُ : اور ہم نے اسے اٹھا لیا مَكَانًا : ایک مقام عَلِيًّا : بلند
اور ہم نے انھیں ایک بڑے بلند مرتبے تک پہنچا دیا تھا،
65 حضرت ادریس کے رفع کا مطلب ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے ان کو ایک بڑے بلند مرتبے تک پہنچا دیا تھا "۔ یعنی اس رفع سے مراد حسی رفع نہیں بلکہ معنوی رفع ہے۔ جس طرح کہ کئی اصحاب علم و فضل کا کہنا ہے۔ سو اس " علوّ " سے مراد مراتب و درجات کی وہ بلندی ہے جس سے آنجناب کو شرف نبوت و رسالت اور قرب و زلفیٰ کے ذریعے نوازا اور سرفراز کیا گیا تھا۔ ( مدارک التنزیل، محاسن التاویل اور صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ جبکہ بعض دوسرے حضرات کا کہنا ہے کہ اس سے مراد حسی اور جسمانی رفع ہی ہے کہ حضرت ادریس (علیہ السلام) کو جسمانی طور پر آسمان پر اٹھا لیا گیا تھا۔ اور اسی دوسرے قول کی تائید صحیحین کی اس روایت سے ہوتی ہے جس میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ نبیء اکرم ﷺ نے شب معراج میں حضرت ادریس کو چوتھے آسمان میں دیکھا ۔ واللہ اعلم ۔ اس بارے میں جو ایک خاص قصہ اور جو بہت سی روایات وارد ہیں وہ سب کچھ اسرائیلیات میں سے ہے جن کا کوئی اعتبار نہیں۔ محقق ابن کثیر (رح) نے ان کی تنقید و تجریح کی ہے۔ بہرکیف حضرت ادریس کو بھی اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت اور بلندی و مرتبت اور رفعت شان کے ایک خاص شرف و مقام سے نوازا تھا ۔ اللہ ہمیں ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
Top