Tafseer-e-Majidi - Maryam : 57
وَّ رَفَعْنٰهُ مَكَانًا عَلِیًّا
وَّرَفَعْنٰهُ : اور ہم نے اسے اٹھا لیا مَكَانًا : ایک مقام عَلِيًّا : بلند
اور ہم نے انہیں بلند مرتبہ تک پہنچایا،85۔
85۔ (کمالات و مراتب روحانی کے لحاظ سے) یہودی ومسیحی عقیدہ کے لحاظ سے حضرت ادریس یا حنوک آسمان پر زندہ اٹھا لیے گئے ہیں۔ چناچہ توریت میں ہے :۔ ” اور حنوک کی ساری عمر 365 برس کی ہوئی اور حنوک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا تھا اور غائب ہوگیا اس لیے کہ خدا نے اسے لے لیا۔ “ (پیدائش 5: 24) اور انجیل میں ہے :۔” ایمان سے حنوک اٹھالیا گیا تاکہ موت کو نہ دیکھے اور چونکہ خدا نے اسے اٹھالیا تھا، اس لیے اس کا پتہ نہ ملا “۔ (عبرانیوں 11: 5) قرآن مجید اس باب میں کوئی تصریح نہیں کرتا اور نہ کوئی حدیث صحیح ہی آپ کے رفع جسمانی کے باب میں وارد ہوئی ہے، بعض مفسرین نے اسرائیلیات سے اسی قصہ رفع جسمانی کو نقل کیا ہے۔ لیکن محققین کا قول یہی ہے کہ یہ رفعت اور مکان اور علو سب معنوی ہیں۔ ان سے مراد محض شرف نبوت اور تقرب عند اللہ ہے، جو ہر نبی کو حاصل ہے، جسمانی علو و رفعت اس سے ثابت نہیں ہوتا۔ اور روایت جو اس باب میں نقل ہوئی ہے، خود اس کے اندر کمزوری موجود ہے۔ المکان العلی الشرف النبوۃ والزلفی عند اللہ (کشاف) یعنی شرف النبوۃ والزلفی عنداللہ (بیضاوی) ھذا من اخبار کعب الاحبار الاسرائیلیات وفی بعضہ نکارۃ واللہ اعلم (ابن کثیر) وھذا لرفع لا قتضاۂ علو الشان ورفعۃ القدر (روح) رفعت اور مکان اور علوسب معنوی ہیں اور جو قصہ حسی کا مشہور ہے اگر وہ صحیح بھی ہو تب بھی تفسیر کا موقوف علیہ بنانے کی ضرورت نہیں “۔ (تھانوی (رح) اے رفعنا قدرہ وشرفناہ بالمناجاۃ (کبیر)
Top