Tafseer-e-Madani - Maryam : 80
وَّ نَرِثُهٗ مَا یَقُوْلُ وَ یَاْتِیْنَا فَرْدًا
وَّنَرِثُهٗ : اور ہم وارث ہوں گے مَا يَقُوْلُ : جو وہ کہتا ہے وَيَاْتِيْنَا : اور وہ ہمارے پاس آئیگا فَرْدًا : اکیلا
جن کا یہ (اس قدر فخر و غرور سے) ذکر کرتا ہے، اور اسے تن تنہا ہمارے پاس آنا ہوگا،
88 منکرین و متکبرین کے کبر و غرور پر ایک تازیانہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے منکر انسان کو تن تنہا ہمارے یہاں آنا ہوگا اور اس کے اس مال و دولت، اہل و اولاد اور پارٹی و گروہ میں سے کچھ بھی اس کے ساتھ نہیں ہوگا جس کا آج اس کو اس قدر گھمنڈ ہے ۔ سبحان اللہ ۔ کس طرح قرآن کریم حق اور حقیقت کو پھیر پھیر کر صاف وصریح طور پر واضح کرتا اور بیان فرماتا ہے۔ مگر غافل انسان ہے کہ پھر بھی اس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ الاماشاء اللہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو دنیاوی مال و دولت جس کا مادہ پرست انسان کو بڑا زعم اور گھمنڈ ہے سب یہیں رہ جائے گا۔ کچھ بھی اس کے ساتھ نہیں جائے گا۔ اور اس کو خالی ہاتھ اور تنہا اپنے خالق ومالک کے حضور حاضر ہونا اور زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دینا اور اس کا صلہ وبدلہ پانا ہوگا۔ سو بڑا ہی محروم اور بدنصیب ہے وہ انسان جو اپنے اس مصیر محتوم اور آخری انجام کو بھول کر دنیا ہی کا بن کر رہ جائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ مال و اولاد وغیرہ کی جن جن چیزوں کا ایسے منکر انسانوں کو دعویٰ و گھمنڈ ہے یہ سب کچھ یہیں رہ جائے گا اور اس کے وارث ہم ہی ہوں گے۔ اور قیامت کے روز ایسوں کو یکہ و تنہا ہمارے یہاں حاضر ہونا ہوگا۔ نہ ایسے کسی شخص کے ساتھ اس کے اس سازوسامان میں سے کچھ ہوگا اور نہ ہی اس کے اعوان واَنصار اور من گھڑت و مزعومہ شرکاء و شفعاء میں سے کوئی اس کے ہمراہ ہوگا۔ جو کچھ ہم نے اس کو دیا بخشا تھا وہ سب یہیں رہ جائے گا۔ وہ سب ہم اس سے واپس لے لیں گے اور یہ جس طرح خالی ہاتھ اس دنیا میں آیا تھا اسی طرح خالی ہاتھ اس دنیا سے واپس ہمارے پاس پہنچ جائے گا۔ تو پھر یہ اکڑفوں کا ہے کی ؟ ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا من کل زیغ و ضلال -
Top