Tafseer-e-Madani - Maryam : 94
لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ وَ عَدَّهُمْ عَدًّاؕ
لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ : اس نے ان کو گھیر لیا ہے وَعَدَّهُمْ : اور ان کا شمار کرلیا ہے عَدًّا : گن کر
یقینا اس نے احاطہ کر رکھا ہے ان سب کا، اور ان کو شمار کر رکھا ہے گن کر،
97 سب کچھ اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم وقدرت میں ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس نے احاطہ کر رکھا ہے ان سب کا گن کر "۔ پس نہ کوئی اس کے احاطہ علم وقدرت سے باہر ہوسکتا ہے اور نہ اس کی گرفت و پکڑ سے بچ سکتا ہے۔ بلکہ ہر کسی نے اپنے وقت موعود و محدد میں اپنے کئے کا بھگتان بہرحال بھگت کر رہنا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ ہر شخص کی عمر، اس کے انفاس اور اس کے اقوال و اَفعال کا اس نے پوری طرح احاطہ اور شمار کر رکھا ہے۔ اور ہر چیز کی اس کے یہاں ایک خاص حد اور انتہا ہے ۔ { کُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہ بِمِقْدَارٍ } ۔ سو آسمان و زمین کی سب مخلوق اس کے کامل کنٹرول اور مکمل قابو میں ہے۔ ہر ایک کو اس قادر مطلق نے پوری طرح گن رکھا ہے۔ اس لیے اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ کوئی اس کے کنٹرول سے باہر ہوجائے یا گنتی میں کوئی بھول چوک ہوجائے۔ سب کچھ اس کے احاطہ علم وقدرت میں ہے۔ اور قیامت کے روز ہر ایک کو یکہ و تنہا اس کے حضور حاضر ہونا ہوگا۔ نہ اس کے ساتھ اس کی اولاد و احفاد میں سے کوئی موجود ہوگا اور نہ اس کے اعوان و اَنصار میں سے اور نہ اس کے خود ساختہ اور من گھڑت شفعاء اور شرکاء میں سے کوئی اس کے کچھ کام آسکے گا۔ وہاں پر نفسی نفسی کا عالم ہوگا اور ہر ایک کو اپنی جوابدہی خود ہی کرنا ہوگی۔
Top