Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 123
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو يَوْمًا : وہ دن لَا تَجْزِي : بدلہ نہ ہوگا نَفْسٌ : کوئی شخص عَنْ نَفْسٍ : کسی شخص سے شَيْئًا : کچھ وَلَا يُقْبَلُ : اور نہ قبول کیا جائے گا مِنْهَا : اس سے عَدْلٌ : کوئی معاوضہ وَلَا تَنْفَعُهَا : اور نہ اسے نفع دے گی شَفَاعَةٌ : کوئی سفارش وَلَا هُمْ يُنْصَرُوْنَ : اور نہ ان مدد کی جائے گی
اور ڈرو تم (اے لوگو ! ) اس (ہولناک) دن سے جس میں نہ کوئی شخص کسی شخص کے کچھ کام آسکے گا، نہ ہی ان لوگوں کی (کہیں سے) کوئی مدد کی جائے گی،
341 قیامت کے روز اہل کفر و باطل کی لاچاری اور بےبسی : سو اس روز اہل کفر و باطل کی لاچاری و بےبسی کا عالم یہ ہوگا کہ نصرت و حمایت کے معروف ذرائع میں سے کوئی بھی قیامت کے روز اہل باطل کو انکے کام نہیں آسکے گا۔ یعنی نصرت و حمایت اور گلوخلاصی و نجات کے ممکنہ اور معروف ذرائع میں سے کوئی بھی وہاں میسر نہ آسکے گا، اور دین حق سے محرومی اور اس کے انکار کے نتیجے میں تم لوگ وہاں پر اپنے آپ کو ہر طرح سے بےسہارا، اور محروم پاؤ گے۔ لہذا آج قبول حق کا جو موقع تمہیں ملا ہوا ہے، اس کو ضائع نہیں کرو بلکہ اس سے فائدہ اٹھا کر حق کو قبول کرلو، اور اس ہولناک انجام سے بچ جاؤ قبل اس سے کہ عمر رواں کی یہ فرصت محدود و مختصر تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور تمہیں ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہونا پڑے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ مزید تو ضیح کیلئے ملاحظہ ہو سورة بقرہ، حاشیہ نمبر 14 1 سو اصل اور حقیقی دولت ایمان و یقین کی دولت ہی ہے، جو دارین میں کام آنے والی ہے۔ ورنہ انسان کی لیے محرومی ہی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top