Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 122
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِي اِسْرَائِيلَ : اے بنی اسرائیل اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِي : جو کہ اَنْعَمْتُ : میں نے انعام کی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّي : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی عَلَى : پر الْعَالَمِينَ : زمانہ والے
اے بنی اسرائیل یاد کرو تم لوگ میری ان نعمتوں کو جن سے میں نے تم کو (طرح طرح سے) نوازا، اور (خاص کر میری اس نعمت کو کہ) میں نے تم کو فضیلت (و بزرگی) بخشی سب (دنیا) جہاں والوں پر،3
340 بنی اسرائیل کے سب جہانوں پر فضیلت پانے کا مطلب ؟ : یعنی اپنے دور میں اور اپنے زمانے کے اعتبار سے کہ اس زمانے میں توحید خداوندی کے عقیدہ صافیہ کے حامل و علمبردار تم ہی لوگ تھے۔ سو اسی بنا پر تمہیں اس عظیم الشان شرف و اعزاز سے نوازا گیا۔ پس تم لوگ اس کو یاد کرو اور اپنی ذمہ داری کو نبھاؤ، اور دین حق کے امین و علمبردار بن جاؤ، تاکہ تمہیں دارین کی سعادت و کامیابی سے نوازا جائے ۔ { اَوْفُوْا بَعَہْدِیْ اُوْف بِعَہْدِکُمْ } ۔ اور اگر تم اس آخری اور کامل دین حق پر ایمان لاؤ گے، اور تمہیں دیکھ کر دوسرے بھی ایمان لائیں گے، تو تمہیں دوہرا اجر ملے گا، اور اگر تم نے جانتے بوجھتے حق سے منہ موڑا، تو دوسروں کا بوجھ بھی تمہارے ذمے ہوگا، اور تم خسارے پر خسارے کے مورد و مستحق بنو گے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْمٍ ۔ پس تم لوگ دین حق کے پہلے منکر بن کر اس دوہرے خسارے کو اپنے سر لینے کی حماقت نہ کرو ۔ { وَلاَ تَکُوْنُوْا اَوَّلََ کَافِرٍ بِہٖ } ۔ بلکہ صدق دل سے اس پر ایمان لاکر دوسروں کیلئے اسوہ اور قدوہ بن جاؤ تاکہ انکے ایمان لانے کا اجر وثواب بھی تم کو ملے۔ بہرکیف اس ارشاد سے بنی اسرائیل کو ایک مرتبہ پھر اپنی نعمتوں کی تذکیر و یاددہانی فرما کر ان کو شکر نعمت کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے جس کی واحد صورت یہ ہے کہ نبی آخر الزمان پر ایمان لا کر دین حق اسلام کی تعلیمات مقدسہ پر صدق دل سے عمل کریں تاکہ ان کو دنیا و آخرت کی سعادت اور فوز و فلاح سے سرفرازی نصیب ہو سکے۔
Top