Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی، ان کیلئے ہے وہ کچھ جو انہوں نے کمایا (اپنی زندگی میں) اور تمہارے لئے ہے وہ کچھ جو تم نے خود کمایا، اور تم سے کوئی پوچھ نہ ہوگی ان کاموں کے بارے میں جو وہ کرتے رہے تھے،3
370 ہر کوئی اپنے ہی کئے کرائے کا ذمہ دار ہے : یہود و نصاری کا یہ زعم اور دعوی تھا کہ ہم نبیوں کی اولاد ہیں۔ پس یہی بات ہمارے لئے کافی ہے اور اسی انتساب کی بنا پر ہمارا سب کام ٹھیک ہوجائیگا۔ تو ان کو بتایا گیا ہے کہ تمہارا یہ زعم باطل اور بےبنیاد ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلے کا دار و مدار انتساب پر نہیں، اپنے عقیدہ و کردار پر ہے۔ کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائیگا ۔ { لاَ تََزِرُ وَازِِرَۃٌ وِزُرَاُخْرٰی } ۔ یہ حضرات اللہ پاک کی برگزیدہ اور پاکیزہ ہستیوں کی ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کو اپنا عمل و کردار کام آئیگا اور تم لوگوں کو اپنا۔ نہ تم سے ان کے بارے میں کوئی پوچھ ہوگی اور نہ انکا انتساب تمہیں کچھ کام آسکے گا، جبکہ تمہارا اپنا عقیدہ و ایمان درست نہ ہو۔ افسوس کہ یہود و نصاری کی اس بیماری کے جراثیم امت مسلمہ کے اندر بھی آج جگہ جگہ اور طرح طرح سے پائے جاتے ہیں، کتنے ہی لوگ مسلمان کہلانے والوں میں ایسے موجود رہے، اور آج تک ہیں، جو کہتے ہیں، اور جن کا زعم اور گھمنڈ یہ ہے کہ ہم بزرگوں کی اولاد، اور فلاں گدی کے مجاور ہیں۔ نسلی شاہ اور خاندانی سید ہیں۔ جو مرضی کرتے رہیں، کچھ فرق نہیں پڑتا۔ نہ عقیدے کی فکر نہ عمل کی پروا۔ اور اس دھوکے میں وہ متاع عمر کو یونہی ضائع کر رہے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ جبکہ حضرت امام الانبیائ ﷺ اپنی لخت جگر حضرت فاطمہ ؓ سے فرماتے ہیں کہ " فاطمہ تم مجھ سے دنیاوی مال و دولت میں سے جو چاہو مانگو میں دینے کو تیار ہوں، لیکن اللہ تعالیٰ کے یہاں میں تمہارے کچھ کام نہیں آسکونگا "۔ اور اسی طرح اپنے خاندان کے دوسرے مختلف افراد کو بھی بلا کر اور پکار کر اسی طرح فرمایا، جیسا کہ احادیث میں موجود ہے مگر اس سب کے باوجود ان لوگوں کا کہنا یہ ہے۔ بہرکیف دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ کی رو سے ہر کوئی اپنے کئے کرائے کا ذمہ دار خود ہیـ۔ اور اس کو اسی کا جواب دینا ہوگا۔ کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
Top