Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
یہ ایک گروہ تھا جو گزر چکا، اس کو ملے گا جو کچھ اس نے کمایا اور تمہیں ملے گا جو کچھ تم نے کمایا، اور جو کچھ وہ کرتے رہیں اس کے بابت تم سے سوال نہیں ہوگا
خلاصہ بحث : یہ آیت اس سلسلہ بیان میں دو مرتبہ آئی ہے۔ ایک یہاں، پھر چند ہی آیات کے بعد پارے کے خاتمے پر جہاں یہ سلسلہ بیان ختم ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہی وہ خلاصہ بحث ہے جو مخاطب کے سانے رکھنا مقصود ہے۔ بتانا یہ ہے کہ تمہارا سارا فخر و اعتماد اپنے باپ دادا پر رہ گیا ہے، تم سمجھتے ہو کہ تمہارے حصے کے اعمال بھی وہ انجام دیے گئے، اب تمہیں صرف ان کی نیکیوں کے پھل کھانے ہیں، تمہارے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں رہ گئی ہے۔ یہ فخر و اعتماد بالکل وہم و خیال پر مبنی ہے، انہوں نے اپنے حصے کی ذمہ داریاں انجام دی ہیں اور ان ذمہ داریوں کو انجام دے کر اپنے رب کے پاس پہنچ چکے ہیں، وہ اپنی نیکیوں کا صلہ خود پائیں گے، اس کا کوئی حصہ بھی تمہیں ملنے والا نہیں ہے۔ تمہارا ذمہ داریاں تمہارے اوپر ہیں، اگر تم ان کو انجام دو گے تو ان کا صلہ پاؤ گے، ورنہ ان کی سزا بھگتو گے۔ خدا کے ہاں تم سے تمہارے آباء و اجداد کے اعمال سے متعلق پرسش نہیں ہونی ہے بلکہ خود تمہارے اپنے اعمال سے متعلق ہونی ہے۔
Top