Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی، وہ اس (پیغمبر) کو ایسے پہچانتے ہیں5 جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، اور ان میں ایک گروہ ایسے لوگوں کا بھی ہے جو کہ (طرح طرح سے) چھپاتا ہے حق کو، حالانکہ وہ (اچھی اور) پوری طرح جان رہے ہوتے ہیں،
402 معاندین و مکابرین کی ہٹ دھرمی کا ایک نمونہ و مظہر : سو یہ ان معاندین اور مکابرین کے عناد اور ان کی ہٹ دھرمی کا ایک نمونہ و مظہر ہے کہ یہ لوگ پیغمبر کو پوری طرح جاننے کے باوجود نہیں مانتے۔ یعنی جس طرح اپنے بیٹوں کو شکل و صورت سے دیکھنے کے بعد انسان کو ان کے پہچاننے میں کوئی دقت و دشواری پیش نہیں آتی۔ اسی طرح یہ لوگ آنحضرت ﷺ کی ان نعوت وصفات کی بنا پر جو کہ ان کی کتابوں میں بیان فرمائی گئی ہیں، پوری طرح جانتے ہیں کہ یہ وہی نبی برحق ہیں جن کی خبر گزشتہ کتابوں میں دی گئی تھی مگر اس کے باوجود یہ مانتے نہیں، محض ضد اور عناد وغیرہ کی وجہ سے۔ سو ہٹ دھرم اور معاند انسان قبول حق کی سعادت و توفیق اور نور حق و ہدایت کی دولت سے محروم ہوجاتا ہے اور وہ حق بات کو پوری طرح واضح ہوجانے کے باوجود قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتا۔ سو عناد و ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 403 جان بوجھ کر حق کو چھپانا دوہرا جرم ہے : یعنی یہ لوگ جانتے ہیں کہ حق یہ ہے، اور یہ بھی جانتے ہیں کہ، حق کو چھپانا کس قدر سنگین جرم ہے، مگر اس کے باوجود یہ لوگ کتمان حق کے اس جرم کا ارتکاب کرتے ہیں، سو ان کا جرم ڈبل ہوگیا، اور یہ سخت سزا کے مستحق ہوگئے اور اس کا بھگتان ان کو بہرحال بھگتنا ہوگا۔ آج جو ڈھیل ان کو ملی ہوئی ہے اس سے ان کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے، کہ یہ ایک مہلت ہے جو بہرحال ختم ہوجائے گی ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم ۔ سو حق کو جان بوجھ کر چھپانا جرم پر جرم ہے۔ کیونکہ ایسے کرنے والا شخص نور حق و ہدایت سے خود بھی محروم ہوتا ہے، اور دوسروں کو بھی محروم کرتا ہے اور اس طرح وہ ضلال اور اضلال کے دونوں جرموں کا مرتکب ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top