Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 147
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ۠   ۧ
الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّکَ : آپ کا رب فَلَا تَكُونَنَّ : پس آپ نہ ہوجائیں مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
بہر کیف یہ امر حق قطعی طور پر تمہارے رب کی جانب سے ہے، پس تم نہیں ہوجانا شک کرنے والوں میں سے،
404 خطاب پیغمبر سے لیکن تنبیہ و عتاب کا رخ مخالفین کی طرف : پس تم شک میں نہیں پڑنا ان لوگوں کی تلبیسات وغیرہ کی وجہ سے۔ خطاب اگرچہ یہاں بھی حسب سابق پیغمبر ہی کو ہے۔ (علیہ الصلوۃ والسلام) ۔ لیکن سنانا دراصل دوسروں کو ہے۔ (جامع البیان، صفوۃ، محاسن التاویل، المراغی، روح، معارف للکاندہلوی (رح) وغیرہ) ۔ اور اس اسلوب بیان میں بلاغت و تاثیر زیادہ ہے۔ جیسا کہ ابھی اوپر حاشیہ نمبر 40 1 میں گزرا۔ بہرکیف اس ارشاد ربانی سے یہ واضح فرما دیا گیا ہے کہ حق بہرحال وہی ہوتا ہے جو تمہارے رب کی طرف سے آتا ہے، اور رب کی وحی چونکہ پیغمبر ہی کی طرف ہوتی ہے اس لیے نور حق و ہدایت کی دولت دنیا کو پیغمبر کے ذریعے اور ان کے وجود باجود کے توسط ہی سے مل سکتی ہے۔ پیغمبر پر ایمان لائے بغیر اور ان کے توسط کے بدوں نور حق و ہدایت ملنا ممکن ہی نہیں۔ بہرکیف اس ارشاد میں خطاب بظاہر پیغمبر ہی سے ہے لیکن تنبیہ و عتاب کا رخ مخالفین و معاندین ہی کی طرف ہے، جو کہ بلاغت کا ایک معروف اسلوب ہے، اور اس میں خاص قوت اور تاثیر پائی جاتی ہے۔
Top