Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 151
كَمَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ یَتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِنَا وَ یُزَكِّیْكُمْ وَ یُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَؕۛ
كَمَآ : جیسا کہ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا فِيْكُمْ : تم میں رَسُوْلًا : ایک رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَتْلُوْا : وہ پڑھتے ہیں عَلَيْكُمْ : تم پر اٰيٰتِنَا : ہمارے حکم وَيُزَكِّيْكُمْ : اور پاک کرتے ہیں تمہیں وَيُعَلِّمُكُمُ : اور سکھاتے ہیں تم کو الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور حکمت وَيُعَلِّمُكُمْ : اور سکھاتے ہیں تمہیں مَّا : جو لَمْ تَكُوْنُوْا : تم نہ تھے تَعْلَمُوْنَ : جانتے
جیسا کہ ہم نے (تم لوگوں پر یہ عظیم الشان احسان کیا، ایسے ہی ہم نے) تمہارے اندر ایک ایسا عظیم الشان رسول بھیجا، خود تم ہی میں سے،3 جو تم لوگوں کو پڑھ (پڑھ) کر سناتا ہے ہماری آیتیں اور وہ (نکھارتا) سنوارتا ہے تمہارے باطن کو، اور سکھاتا (پڑھاتا) ہے تمہیں کتاب و حکمت (کے اسرار و رموز) اور وہ سکھاتا ہے تمہیں وہ کچھ جو تم نہیں جانتے تھے،4
415 بشریت رسول ایک عظیم الشان انعام خداوندی : سو رسول کا بشر اور اپنی قوم میں سے ہونا ایک مستقل انعام و احسان خداوندی ہے۔ یعنی تمہاری جنس اور تمہاری ہی قوم قبیلے میں سے، تاکہ وہ حیات بشری کی تمام جوانب و جہات میں تمہیں پاکیزہ اور عملی نمونہ دکھا سکے اور تمہیں اپنے اسوہ حسنہ سے سرفراز فرما سکے۔ اور یہ مقصد اس کے بغیر پورا نہیں ہوسکتا کہ نبی بشر ہو، تاکہ وہ تمہیں وہ سب کچھ کھول کر بتائے جسکی تمہیں اور تمام بنی نوع انسان کو اپنی بشری زندگی کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے ضرورت پڑتی ہے، کیونکہ نبی اگر فرشتہ وغیرہ کوئی نوری مخلوق ہوتے، تو پھر نہ تو تمہیں ایسا اسوہ کاملہ مل سکتا تھا، اور نہ ہی تم ان کی اتباع و پیروی کرسکتے تھے، جیسا کہ سورة بنی اسرائیل کی آیت نمبر 94 ۔ 95 میں اس بارے تصریح فرمائی گئی ہے۔ پس نبی کا جنس بشر سے ہونا، جہاں عقل و منطق، اور فطرت وجبلت کا تقاضا ہے، وہاں یہ قدرت کا تم پر ایک عظیم الشان انعام و احسان بھی ہے، کہ اس نے بشر ہی کو تمہارے لئے رسول بنا کر بھیجا، مگر کچھ لوگ ایسے ہیں جو اس سب کے باوجود بشریت رسول کو ماننے کے لئے تیار نہیں ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا ۔ حالانکہ یہ عقل سلیم اور فطرت مستقیم دونوں کا تقاضا ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ 416 بعثت رسول کا مقصد تزکیہ باطن : تاکہ اس طرح وہ پاک و صاف کرے تمہارے دلوں کو کفر و شرک وغیرہ کی نجاستوں، اور ہر طرح کی آلائشوں سے، تاکہ اس طرح تم پاکیزہ انسان اور جنت کے اہل اور مستحق بن جاؤ، سو تزکیہ باطن مقاصد بعثت اور فرائض نبوت میں ایک بنیادی مقصد اور اہم فریضہ ہے، اور تزکیہ باطن کا یہ مقصد پیغمبر کی تعلیم و تذکیر کے بغیر حاصل ہونا ممکن نہیں۔ سو پیغمبر کی تعلیم و تذکیر اور انکے تزکیہ سے محروم لوگ سراسر اندھیروں میں مبتلا ہیں، اور باطن کی اس ہولناک سیاہی کے باعث وہ چوپایوں سے بھی بدتر، اور " بل ھم اضل " کے مصداق ہیں۔ اگرچہ وہ ظاہری اور مادی ترقی کے اعتبار سے کتنے ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہوں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اصل ترقی تزکیہ قلب وباطن ہی سے ممکن ہوسکتی ہے۔ وباللہ التوفیق ۔ 417 بعثت رسول کا ایک اہم مقصد تعلیم کتاب و حکمت : سو رسول کی بعثت و تشریف آوری دولت علم سے سرفرازی کا ذریعہ ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ رسول عظیم تم لوگوں کو سکھاتا پڑھاتا ہے کتاب و حکمت اور وہ تم کو سکھاتا ہے وہ کچھ جو تم نہیں جانتے۔ تاکہ اس طرح تم لوگ پہچان سکو اپنے مقصد حیات کو، اور تم دارین کی کامیابی اور حقیقی فوز و فلاح سے مشرف اور بہرہ ور ہو سکو۔ بس تم لوگ ذرا سوچو کہ اس سے بڑھ کر پاکیزہ اور بلند وبالا نصب العین اور کیا ہوسکتا ہے ؟ سو اس پیغمبر کی بعثت و تشریف آوری کے ذریعے جو تمہیں اس راہ حق و ہدایت سے نوازا گیا، اور زندگی کے اس عظیم الشان اور پاکیزہ نصب العین سے آگاہ فرمایا گیا یہ تمہارے خالق ومالک کا تم پر وہ احسان عظیم ہے جسکی دوسری کوئی نظیر و مثال ممکن ہی نہیں۔ سو کتنے بےقدرے، ناشکرے، اور بےانصاف ہیں وہ لوگ جو اس سے منہ موڑتے اور اعراض برتتے ہیں، بلکہ وہ اس نور حق و ہدایت سے دوسروں کو بھی محروم کرنے کی سعی نامراد طرح طرح سے کرتے ہیں اور اس طرح وہ اپنے سوا دوسروں کو بھی اندھیروں میں دھکیلتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top