Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 66
فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ
فَجَعَلْنَاهَا : پھر ہم نے اسے بنایا نَکَالًا : عبرت لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا : سامنے والوں کے لئے وَمَا خَلْفَهَا : اور پیچھے آنے والوں کے لئے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِلْمُتَّقِیْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
سو (اس طرح) ہم نے اس (قصہ) کو سامان عبرت بنادیا اس زمانے کے لوگوں کیلئے، اور اس کے بعد آنے والی نسلوں کے لئے بھی، اور ایک عظیم الشان نصیحت پرہیزگاروں کیلئے5
197 یہود کا انجام دوسروں کیلئے نمونہ عبرت : تاکہ وہ دیکھ لیں کہ اللہ پاک ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کے احکام و ارشادات سے سرتابی کرنا اور حیلے حوالوں اور خود ساختہ مشکلات اور حیلے بہانوں سے کام لیکر ان سے منہ موڑنے اور گلوخلاصی کی کوشش کرنے کا انجام کس قدر ہولناک اور کتنا خطرناک ہوتا ہے ۔ وَالْعِیَاذُ بَاللّٰہِ ۔ سو اللہ تعالیٰ کے یہاں سچائی ہی کام آسکتی ہے نہ کہ بناوٹ اور ظاہر داری کہ اس کی صفت اور شان یہ ہے کہ اس سے کوئی بھی چیز مخفی اور پوشیدہ نہیں رہ سکتی اور وہ آنکھوں کی چوری اور دلوں کے بھیدوں کو جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے اور نفس و شیطان کے شر سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا کہ ان لوگوں کی اس عقوبت و سزا اور ان کے اس قصہ کو ایک ایسی عبرت بنادیا گیا جس سے ہر عبرت پکڑنے والا عبرت پکڑ سکتا ہے۔ " نکال " کے اصل معنیٰ روکنے اور منع کرنے کے آتے ہیں۔ کیونکہ ایسی سزا دوسروں کو ایسے جرم و قصور سے روکتی ہے ۔ " ای تمنعہ و تردعہ " ۔ اور اسی لیے باندھنے کی رسی کو بھی نکل کہا جاتا ہے ( محاسن التاویل للامام القاسمی ) ۔ 198 اہل تقویٰ ہی دوسروں کے انجام سے عبرت لیتے ہیں : تاکہ اس کو دیکھ کر وہ اپنے خالق ومالک کی معصیت و نافرمانی سے بچیں اور اس طرح کے عذاب اور انجام بد سے محفوظ رہیں۔ کیونکہ سعادت مندوں کی صفت و شان یہی ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کو اور ان کے حال و مآل کو دیکھ کر عبرت پکڑتے ہیں۔ جیسا کہ مشہور ہے۔ " السَّعِیْدُ مَنْ وُّعِظَ بِغَیْرِہ " ۔ اسی لیے فرمایا گیا کہ یہ نصیحت ہے پرہیزگاروں کیلئے کہ اس سے صحیح معنوں میں سبق وہی لیتے ہیں، ورنہ یہ نصیحت سب ہی کیلئے عام ہے، مگر اہل تقوی کے علاوہ دوسرے لوگ چونکہ لاپرواہ، بےفکرے اور نچنت ہوتے ہیں۔ اس لیے وہ اس طرح کے عبرت انگیز واقعات سے نہ نصیحت لیتے ہیں اور نہ اس طرف متوجہ ہوتے ہیں، اسی لیے ارشاد فرمایا گیا کہ " اس واقعہ کو ہم نے نصیحت بنایا پرہیزگاروں کیلئے " کہ وہی قول حق و ہدایت پر صحیح طور سے کان دھرتے اور اس سے سبق لیتے ہیں۔ اسی لیے مثل مشہور ہے کہ غلام اور بیوقوف شخص کو ڈنڈے سے تنبیہ کی جاتی ہے، جبکہ عقل مند اور شریف انسان کو اشارہ ہی کافی ہوتا ہے ۔ " ان العبد یقرع بالعصا والعاقل تکفیہ الملامۃ والاشارۃ " ۔ (معارف للکاندھلوی ) ۔
Top