Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 143
وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب نَجَّيْنَاكُمْ : ہم نے تمہیں رہائی دی مِنْ : سے آلِ فِرْعَوْنَ : آل فرعون يَسُوْمُوْنَكُمْ : وہ تمہیں دکھ دیتے تھے سُوْءَ : برا الْعَذَابِ : عذاب يُذَبِّحُوْنَ : وہ ذبح کرتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَيَسْتَحْيُوْنَ : اور زندہ چھوڑ دیتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں وَفِیْ ذَٰلِكُمْ : اور اس میں بَلَاءٌ : آزمائش مِنْ : سے رَبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِیْمٌ : بڑی
بیچ میں پڑے لٹک رہے ہیں نہ ان کی طرف ہوتے ہیں اور نہ ان کی طرف اور جس کو خدا بھٹکائے تو تم اس کے لئے کبھی بھی راستہ نہ پاؤ گے
اگر اللہ ان کے سب اعمال کو قبول کر بھی لے تو یہ ان کے لیے کافی ہوتا ۔ 143۔ (آیت)” مذبذبین بین ذلک “۔ وہ جانبین سے متردد ہیں کفر اور ایمان کے درمیان درمیان میں ہیں ۔ (آیت)” لا الہ ھؤلاء ولا الہ ھؤلائ “۔ یعنی نہ تو یہ مؤمنین میں سے ہیں کہ ان کے ساتھ مؤمنین والا معاملہ کیا جائے اور نہ ہی کفار میں شامل ہیں کہ ان سے وہی چیزیں لی جائیں جیسی کفار سے لی جاتی ہیں ۔ (آیت)” ومن یضلل فلن تجدلہ سبیلا “۔ ہدایت کا کوئی راستہ نہیں ملے گا ۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ منافق کی مثال ایسی ہے جیسے ریوڑ سے بچھڑی ہوئی بکری جو دوگلوں کے درمیان کبھی ایک کی طرف اور کبھی دوسری کی طرف گھومتی ہے ۔
Top