Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 103
لَا یَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَ تَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ هٰذَا یَوْمُكُمُ الَّذِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ
لَا يَحْزُنُهُمُ : غمگین نہ کرے گی انہیں الْفَزَعُ : گھبراہٹ الْاَكْبَرُ : بڑی وَتَتَلَقّٰىهُمُ : اور لینے آئیں گے انہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ھٰذَا : یہ ہے يَوْمُكُمُ : تمہارا دن الَّذِيْ : وہ جو كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ : تم تھے وعدہ کیے گئے (وعدہ کیا گیا تھا
ان کو قیام کی اس بری گھبراہٹ سے بھی کوئی پریشانی لاحق نہ ہوگی فرشتے جنت کے دروازوں پر آگے بڑھ بڑھ کر ان کا استقبال کر رہے ہوں گے اور ان سے کہہ رہے ہوں گے کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا رہا تھا
138 اہل ایمان کے لیے فزع اکبر سے حفاظت کی بشارت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کو اس فزع اکبر سے کوئی گھبراہٹ لاحق نہیں ہوگی جو وہاں سب پر چھائی ہوگی اور جو سب گھبراہٹوں سے بڑی گھبراہٹ ہوگی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَیَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ الاَّ مَنْ شَائَ اللّٰہُ } ۔ (النمل :87) ۔ سو نفخ صور کی اس ہولناک آواز سے آسمان و زمین کے سب لوگ خوف میں مبتلا ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ کے ایسے پاکیزہ بندے اس سے محفوظ ہوں گے۔ ( المعارف، المراغی وغیرہ ) ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ نفخ صور کے بعد جب لوگ اپنی اپنی قبروں سے نکل کر اپنے حساب کتاب کے لیے میدان حشر کی طرف چلیں گے تو ان کو اس فزع اکبر یعنی سب سے بڑی گھبراہٹ سے کوئی پریشانی لاحق نہیں ہوگی بلکہ وہ امن وامان اور سکون و اطمینان کی دولت سے مالا مال ہوں گے ۔ جعلنا اللہ منہم ۔ سو ایمان و یقین کی دولت دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ والحمد للہ - 139 ایسوں کے لیے فرشتوں کے استقبال کی خوشخبری : سو فرشتوں کی طرف سے ایسے پاکیزہ بندوں کے لیے خوشخبری ہوگی دنیا میں حضرات انبیاء و رسل کے ذریعے۔ سو آج کے دن کی یہ عظیم الشان اور سب کامیابیوں سے بڑھ کر کامیابی تمہیں مبارک ہو ۔ جعلنا اللہ منہم ۔ آمین۔ بہرکیف فرشتے آگے بڑھ بڑھ کر ان نیک اور پاکیزہ بندوں کو یہ خوشخبری سنا رہے ہوں گے کہ یہ ہے آپ لوگوں کا وہ عظیم الشان دن جس کا دنیا میں تم سے حضرات انبیائے کرام کے ذریعے وعدہ کیا جاتا تھا۔ سو وہ دن آج پہنچ گیا۔ اور آج تمہارے لیے کامیابی و انعام واکرام کی خوشخبری ہے۔ سو فرشتوں کی نوری مخلوق " اہلا و سہلا و مرحبا " کے ترحیبی نعروں سے ان کا استقبال کرے گی کہ آپ لوگوں کو ابدی کامرانی اور دائمی بادشاہی سے سرفرازی کی یہ سعادت مبارک ہو جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ کے نبیوں اور رسولوں کے ذریعے تم سے دنیا میں کیا جاتا تھا۔ سو یہی ہے اصل اور حقیقی کامیابی ۔ { وَذَالِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْم } ۔ اور اسی کے لیے مسابقہ اور منافسہ کرنا چاہیے نہ کہ دنیائے دوں کے متاع فانی اور حطام زائل کے لیے ۔ { وَفِیْ ذَالِکَ فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ } ۔ اور یہی تقاضا ہے عقل سلیم اور طبع مستقیم کا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top