Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 69
قُلْنَا یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَۙ
قُلْنَا : ہم نے حکم دیا يٰنَارُكُوْنِيْ : اے آگ تو ہوجا بَرْدًا : ٹھنڈی وَّسَلٰمًا : اور سلامتی عَلٰٓي : پر اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
تب ہم نے حکم کردیا (چیخا میں جلتی اس آگ کو) کہ اے آگ تو ٹھنڈی ہوجا اور سلامتی والی بن جا ابراہیم پر۔1
91 آتش نمرود کا حضرت ابراہیم کے لیے سراسر سلامتی بن جاتا : سو حضرت ِحق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے آگ کو حکم ہوا کہ " ٹھنڈی ہوجا تو اے آگ اور سلامتی والی بن جا ابراہیم پر "۔ یعنی اتنی زیادہ ٹھنڈی بھی نہ ہوجانا کہ ابراہیم ٹھٹھر جائیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے یہ ارشاد نہ ہوا ہوتا تو وہ آگ اتنی ٹھنڈی ہوجاتی کہ حضرت ابراہیم اس میں ٹھٹھر کر رہ جاتے اور اس ٹھنڈک سے ان کی موت واقع ہوجاتی۔ اور اگر { علی ابراہیم } نہ فرمایا جاتا تو اس ارشاد ربانی کی تعمیل میں دنیا بھر کی تمام آگیں سب لوگوں کے لیے اور ہمیشہ کے لیے ٹھنڈی ہو کر رہ جاتیں۔ ( ابن کثیر، فتح القدیر اور مدارک التنزیل وغیرہ) ۔ سبحان اللہ ۔ اللہ پاک کی دوسری تمام مخلوق اللہ پاک کی کس قدر فرماں بردار اور اطاعت گزار ہے مگر یہ انسان ہے کہ اپنے خالق ومالک کی اطاعت و فرمانبرداری سے منہ موڑے ہوئے بغاوت و سرکشی کی زندگی گزارتا ہے اور اللہ پاک کے حلم وکرم اور اس امہال و انظار کی وجہ سے یہ دھوکے میں پڑا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ۔ ﷺ ۔ نے ارشاد فرمایا کہ جب حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا تو آپ نے اللہ پاک کے حضور عرض کیا اے اللہ تو ہی یکتا اور معبود برحق ہے آسمان میں۔ اور میں تیرا ایک ہی بندہ ہوں زمین میں جو تیری عبادت و بندگی کرتا ہوں۔ اور حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ سب سے پہلی بات جو آپ نے اس موقعہ پر فرمائی وہ تھی ۔ حسبی اللہ ونعم الوکیل ۔ یعنی " کافی ہے مجھے اللہ جو سب سے بہتر کارساز ہے " اور حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ اس موقعہ پر حضرت جبریل نے حاضر ہو کر حضرت ابراہیم سے عرض کیا کہ کیا آپ کو کوئی ضرورت ہے یعنی میں آپ کی کوئی مدد کرسکتا ہوں ؟ تو حضرت ابراہیم نے فرمایا یعنی آپ کی طرف میری کوئی حاجت نہیں۔ تو جبریل نے عرض کیا کہ میں آپ کی درخواست اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر دوں تو آپ نے فرمایا ۔ " علمہ بحالی اغنانی عن سوالی " ۔ یعنی " جب وہ میرے حال کو خود جانتا ہے تو اس کا جاننا ہی مجھے کافی ہے "۔ مجھے اس کے حضور سوال پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ( ابن جریر، ابن کثیر، مراغی، قرطبی اور فتح القدیر وغیرہ) ۔ سبحان اللہ ۔ کیسی قوت ہے یہ ایمان و یقین کی قوت اور کس قدر بےمثال قوت و اعتماد سے نوازتی ہے یہ انسان کو ۔ اللہ ہمیں بھی اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ویا اکرم الاکرمین -
Top