Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 99
لَوْ كَانَ هٰۤؤُلَآءِ اٰلِهَةً مَّا وَرَدُوْهَا١ؕ وَ كُلٌّ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے هٰٓؤُلَآءِ : یہ اٰلِهَةً : معبود مَّا وَرَدُوْهَا : اس میں داخل نہ ہوتے وَكُلٌّ : اور سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : سدا رہیں گے
اگر یہ واقعی خدا ہوتے تو وہاں کبھی نہ جاتے اور بات صرف داخل ہونے ہی کی نہیں بلکہ ان سب کو اس میں ہمیشہ کے لئے رہنا ہوگا1
135 کفار و مشرکین کو دوزخ میں ہمیشہ ہمیش رہنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم سب کو اس میں ہمیشہ رہنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ تمام کافروں اور مشرکوں کو بھی اور معبودان باطلہ اور ان کے عابدوں کو بھی۔ تاکہ ان کو اپنے ساتھ آگ میں پڑا دیکھ کر ان کے غم اور عذاب میں اور اضافہ ہوتا جائے کہ وہ جن کی شفاعت کی آس لگائے بیٹھے تھے اور یہ گھمنڈ رکھتے تھے کہ مشکل وقت میں ہمارے یہ خود ساختہ معبود ہمارے کام آئیں گے وہ آج ان کے ساتھ دوزخ کی اس دہکتی بھڑکتی آگ میں جل رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ وہ ان کے کیا کام آتے وہ الٹا خود ان کے ساتھ دوزخ کی آگ کا ایندھن بن کر اس آگ کو اور بھڑکا رہے ہیں اور ان کے عذاب میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ سو حیات دنیا کی فرصت محدود کو انہوں نے چونکہ کفر و شرک اور الحادو بےدینی کی ظلمتوں ہی میں گزار دیا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو اب ان کے لیے کمائی اور تلافی ما فات کا کوئی ذریعہ و وسیلہ ممکن نہیں ہوگا۔ اس لیے اس روز ان سے کہا جائے گا کہ اب تم لوگ روؤ اور فریاد کرو یا صبر اور خاموشی اختیار کرو اس سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں۔ اب تم لوگوں نے بہرحال اور ہمیشہ کے لیے اسی میں رہنا ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا کہ دوزخی وہاں پر خود کہیں گے کہ برابر ہے کہ ہم جزع فزع اور چیخ و پکار کریں یا صبر و برداشت سے کام لیں۔ اب ہمارے لیے رہائی اور چھٹکارے کی بہرحال کوئی صورت نہیں ۔ { سَوَائٌ عَلَیْنَا اَجَزِعْنَا اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ } ۔ (ابراہیم :21) ۔ اللہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top