Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 16
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یُّرِیْدُ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اس کو نازل کیا اٰيٰتٍ : آیتیں بَيِّنٰتٍ : روشن وَّ : اور اَنَّ : یہ کہ اللّٰهَ : اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ : جس کو يُّرِيْدُ : وہ چاہتا ہے
اور اسی طرح اتارا ہے ہم نے اس قرآن کو کھلے اور روشن دلائل کی صورت میں اور بیشک اللہ ہی نوازتا ہے ہدایت کی دولت سے جس کو چاہتا ہے2
39 ہدایت اللہ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی ہدایت سے نوازتا ہے جس کو چاہتا ہے۔ سو وہی توفیق دیتا ہے کہ اس کی تعلیمات کو صدق دل سے اپنا کر دارین کی سعادت و سرخروئی کی راہ کو اپنایا جائے۔ کیونکہ ہدایت کی دولت جو سب سے بڑی دولت ہے وہ حق تعالیٰ کی طرف سے اس کی بےنہایت رحمت و فیاضی کی بناء پر ملتی تو بالکل مفت ہے لیکن اس کے لئے اولین شرط اور بنیادی تقاضا طلب صادق ہے جس کا تعلق انسان کے باطن اور اس کے دل سے ہے۔ اور دلوں کی حالت کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اسی لئے وہ حق و ہدایت کے نور سے انہی کو نوازتا اور سرفراز فرماتا ہے جو اپنے باطن میں اس کے لئے طلب صادق رکھتے ہیں۔ اسی لئے { یَہْدِیْ مَنْ یُّرِیْدُ } کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ ہدایت اسی کو بخشتا ہے جو ہدایت چاہتا ہے۔ سو ہدایت کی دولت سے سرفرازی اللہ تعالیٰ ہی کی مشیت اور اس کے ارادہ پر موقوف ہے۔ اور وہ اس دولت سے انہی کو نوازتا ہے جو اس کے لیے اپنا اندر ارادہ اور طلب صادق رکھتے ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top