Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 50
وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗۤ اٰیَةً وَّ اٰوَیْنٰهُمَاۤ اِلٰى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیْنٍ۠   ۧ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا ابْنَ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے (عیسی) کو وَاُمَّهٗٓ : اور ان کی ماں اٰيَةً : ایک نشانی وَّاٰوَيْنٰهُمَآ : اور ہم نے انہیں ٹھکانہ دیا اِلٰى : طرف رَبْوَةٍ : ایک بلند ٹیلہ ذَاتِ قَرَارٍ : ٹھہرنے کا مقام وَّمَعِيْنٍ : اور جاری پانی
اور ہم نے مریم کے بیٹے کو اور اس کی ماں کو بھی بنایا تھا ایک عظیم الشان نشانی اور ان دونوں کو ہم نے جگہ دی تھی ایک ایسی بلند سرزمین پر لے جا کر جو ٹھہرنے کے قابل اور سرسبز و شاداب بھی،
67 حضرت عیسیٰ و مریم قدرت کی ایک عظیم الشان نشانی : سو ارشاد فرمایا گیا " اور ہم ہی نے مریم اور انکے بیٹے کو ایک عظیم الشان نشانی بنایا تھا "۔ اپنی قدرت کاملہ اور عظمت و عنایت بےپایاں کی۔ کہ مریم صدیقہ، طیبہ و طاہرہ بغیر شوہر کے اور بدوں کسی مرد کے چھونے کے ہماری قدرت و مشیت سے حاملہ ہوگئیں۔ اور ان کے بطن سے عیسیٰ (علیہ السلام) جیسے عظیم الشان اور مبارک بچے نے جنم لیا جنہوں نے ماں کی گود میں ہی صاف وصریح طور پر اپنی والدہ ماجدہ کی براءت و پاکدامنی اور اپنے خالق ومالک کی توحید و وحدانیت کا اعلان کیا اور آگے چل کر ایک دنیا ان کے فیض سے مستفید ہوئی۔ اور حضرت عیسیٰ کو مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں کو ٹھیک کرنے اور مردوں کو زندہ کردینے کے معجزات سے نوازا گیا اور حضرت عیسیٰ کی اس معجزانہ ولادت میں چونکہ وہ ماں بیٹا دونوں ہی شریک تھے اس لیے اس کو ان دونوں کی نشانی قرار دیا گیا۔ اور یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَجَعَلْنَاہَا وَابْنَہَا آیَۃً لِلْعَالَمِیْنَ } ۔ (الانبیائ : 91) ۔ سو ایسی بےمثال ماں کے بطن سے ایسے بےمثال بیٹے کا جنم لینا اور ان کا ماں کی گود میں ایسا معجزانہ اور پر حکمت کلام کرنا بلاشبہ قدرت کی ایک عظیم الشان نشانی تھا ۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلی سائر الانبیاء والمرسلین خصوصا علی افضلہم و امامہم نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین ومن اہتدی بہدیہ ودعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حضرت عیسیٰ اور مریم قدرت کی ایک عظیم الشان نشانی تھے۔ 68 { ربوۃ } کا معنیٰ و مطلب ؟ اور ایک قادیانی دجل وتلبیس کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا " اور ہم نے ان دونوں کو ایک بلند سرزمین پر جگہ دی "۔ یعنی { ربوہ } کے معنی " ٹیلے " اور " بلند جگہ " کے ہیں۔ نہ کہ یہ کسی خاص جگہ کا نام ہے۔ ابن عباس ؓ کہتے ہیں ۔ " الرَّبْوَۃُ الْمَکَانُ الْمُرْتَفِع مِنَ الارض " ۔ اور ایسی جگہ آب و ہوا اور پیداوار کے لحاظ سے چونکہ بہت عمدہ ہوتی ہے۔ اس لیے اس سے مراد جمہور اہل علم کے نزدیک ارض بیت المقدس ہے۔ (ابن جریر، ابن کثیر، کبیر، روح، قرطبی، مراغی اور خازن وغیرہ) ۔ اور اس سرزمین میں صاف ستھرے چشموں اور عمدہ پھلوں وغیرہ کی کثرت ہوتی ہے۔ اور ارض بیت المقدس میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایسی سب خوبیاں موجود ہیں۔ قادیانی دجالوں نے اپنے مذموم اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لئے اور اس لفظ کے ذریعہ دنیا کو دھوکہ دینے کی غرض سے پاکستان بننے کے بعد پنجاب کے علاقہ جھنگ میں ایک وسیع رقبہ زمین اپنے مرکز کے لئے حاصل کیا اور اس کا نام " ربوہ " رکھا کہ یہی وہ " ربوہ " ہے جس کا ذکر قرآن حکیم میں آیا ہے۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ و مریم ۔ علیہما الصلوۃ والسلام ۔ کا یہ قصہ دو ہزار سال سے بھی پہلے کا ہے۔ جبکہ ان لوگوں نے اپنے اس مرکز کو قیام پاکستان کے بعد 48 ء میں قائم کیا۔ مگر اندھوں کی کمی تھوڑے ہی ہے۔ کتنے ہی لوگ اور ان میں سے وہ بھی جو کہ اپنے آپ کو پڑھا لکھا بھی سمجھتے اور کہتے ہیں ایسے ہیں جو کہ قادیانی دجل و تزویر کے اس جال میں پھنس گئے اور بری اور پوری طرح پھنس گئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور انہوں نے مان لیا اور دنیا کو منوانے کیلئے پورا زور صرف کیا اور اسلام دشمن قوتوں اور استعماری طاقتوں کی مدد و پشت پناہی سے انہوں نے دنیا بھر میں اس کے لئے اپنی مذموم اور مسموم پروپیگنڈہ مہم چلائی کہ قرآن حکیم میں وارد لفظِ " ربوہ " سے ہمارا یہی " ربوہ " مراد ہے۔ یہاں تک کہ دوسرے ملکوں کے اور دینی تعلیمات سے ناواقف لوگ یہ کہنے اور پوچھنے لگے کہ قرآن حکیم کی اس آیت کریمہ کا مصداق دنیا میں اس قادیانی ربوہ کے سوا اور کہاں ہے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ حضرات علمائے حق کے پاس ایسے ذرائع و وسائل نہ تھے نہ ہیں کہ وہ اس پروپیگنڈے کے جواب میں اپنی آواز کو اسی پیمانے پر دنیا تک پہنچا سکیں مگر انہوں نے اپنی کوششیں اس دجل و فریب کا پردہ چاک کرنے کیلئے جاری رکھیں اور اس کے لئے قتل و قید وغیرہ کی طرح طرح کی اذیتیں اور مشقتیں برداشت کیں۔ یہاں تک کہ قادیانی پاکستان میں غیر مسلم اقلیت قرار پائے۔ ان کے اس دجل و فریب کا پردہ دنیا کے سامنے چاک ہوا۔ حقیقت حال سب کے سامنے واضح ہوگئی اور اب جبکہ راقم آثم اپنی اس تفسیر کی پروف ریڈنگ کے دوران ان سطور کا اضافہ کر رہا ہے مسلمانوں کا یہ دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا کہ ربوہ کے اس نام کو تبدیل کیا جائے کہ اس کے پیچھے بہت بڑا دجل کارفرما ہے۔ اور قادیانیوں کے دجل و فریب میں لپٹی ہوئی اس سازش کا بھانڈا پھوڑ دیا گیا۔ اور علمائے حقانیین کے ایک عظیم مجاہد مولانا منظور احمد چنیوٹی ۔ حفظہ اللہ ۔ رکن صوبائی اسمبلی کی پنجاب اسمبلی میں اس بارے میں پیش کردہ قرارداد کو بھاری اکثریت سے بلکہ پورے ہاؤس کے اتفاق سے پاس کردیا گیا جسکے بموجب اس نام کو بدل دیا گیا اور صوبہ پنجاب میں واقع " ربوہ " کے شرانگیز نام سے موسوم کردہ اس خطے کا نام اب چناب نگر رکھ دیا گیا ہے۔ اس طرح گزشتہ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے جاری حضرات علمائے کرام کی کوششیں بار آور ہوئیں ۔ فالحمد للّہ رب الْعَالمین الذی لَا تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ اِلَّا بِتَوْفِیْقِ مِّنْہُ جلّ وعَلا ۔ بہرکیف حق غالب اور باطل مغلوب ہو کر رہا اور دنیا کو اس بڑے دجل و فریب سے آگہی ہوگئی ۔ فالحمدللہ ۔ اللہ تعالیٰ حق اور اہل حق کو ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے اور ہر شر سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top