Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 27
وَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى یَدَیْهِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَعَضُّ : کاٹ کھائے گا الظَّالِمُ : ظالم عَلٰي يَدَيْهِ : اپنے ہاتھوں کو يَقُوْلُ : وہ کہے گا يٰلَيْتَنِي : اے کاش ! میں اتَّخَذْتُ : پکڑ لیتا مَعَ الرَّسُوْلِ : رسول کے ساتھ سَبِيْلًا : راستہ
اس دن ظالم انسان مارے افسوس اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائے گا اور کہے گا اے کاش میں نے اپنایا ہوتا رسول کے ساتھ حق و ہدایت کا راستہ۔2
34 ظالموں کی انتہائی یاس و حسرت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس روز ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا "۔ اور کہے گا کہ کاش میں نے رسول کا راستہ اپنایا ہوتا۔ شان نزول کے اعتبار سے اگرچہ یہ آیتیں عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی تھیں جس نے آنحضرت ﷺ کے ارشاد پر ایمان قبول کرلیا تھا لیکن بعد میں اپنے دوست ابی بن خلف کے کہنے پر وہ مرتد ہوگیا تھا۔ لیکن یہ ارشاد عام ہے اور ہر اس شخص کو شامل ہے جو ان الفاظ کے عموم میں آسکتا ہے۔ (ابن کثیر وغیرہ) ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا کہ یہ لوگ اس ہولناک دن سے ڈریں اور اس کو اور اس کے تقاضوں کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں جس دن کہ ظالم لوگ حسرت کے ساتھ اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائیں گے اور کہیں گے کہ کاش کہ ہم نے رسول کی دعوت و ہدایت کے مطابق ان کے ساتھ راستہ اپنایا ہوتا اور اس کے مطابق زندگی گزاری ہوتی تو آج ہمیں یہ روز بد نہ دیکھنا پڑتا۔ مگر کشف حقائق اور ظہور نتائج کے اس دن کے اس افسوس سے ان کو کوئی فائدہ بہرحال نہیں ہوگا سوائے آتش یاس و حسرت میں اضافے کے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر گامزن رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top