Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 49
لِّنُحْیَِۧ بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا وَّ نُسْقِیَهٗ مِمَّا خَلَقْنَاۤ اَنْعَامًا وَّ اَنَاسِیَّ كَثِیْرًا
لِّنُحْيِۦ بِهٖ : تاکہ ہم زندہ کردیں اس سے بَلْدَةً مَّيْتًا : شہر مردہ وَّنُسْقِيَهٗ : اور ہم پلائیں اسے مِمَّا : اس سے جو خَلَقْنَآ : ہم نے پیدا کیا اَنْعَامًا : چوپائے وَّاَنَاسِيَّ : اور آدمی كَثِيْرًا : بہت سے
تاکہ زندہ کردیں ہم اس کے ذریعے کسی مردہ پڑی ہوئی زمین کو اور تاکہ اس طرح ہم سیرابی کا بندوبست کریں اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کے لیے1
61 پانی ذریعہء حیات و بقا اور وسیلہء سیرابی : سو اس ارشاد میں پانی کی اس عظیم الشان اور حیات آفریں نعمت میں اس اعتبار سے غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے۔ چناچہ اس سے یہ مردہ زمین حیات تازہ اور ایک نئی زندگی پا کر تمہارے لئے طرح طرح کی چیزیں اگاتی اور پیدا کرتی ہے اور یہ پاکیزہ پانی دریاؤں، نہروں، ندیوں اور نالوں اور تالابوں وغیرہ کے علاوہ زمین کے اندرونی سوتوں کی شکل میں محفوظ ہوجاتا ہے۔ جس سے چوپائے اور انسان وغیرہ سب مستفید و فیضیاب ہوتے اور اپنی طرح طرح کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں۔ سو یہ سب کچھ اسی وحدہ لاشریک کی قدرت بےپایاں کا ایک کرشمہ اور اس کی رحمت بےنہایت کا ایک عظیم الشان مظہر ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور جس طرح اس نے تمہاری ظاہری اور مادی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے پانی کی اس عظیم الشان نعمت کا اس حیرت انگیز اور حکمت بھرے طریقے سے انتظام فرمایا۔ اسی طرح اس نے تمہاری معنوی اور روحانی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے وحی کی اس معنوی بارش کا بھی انتظام فرمایا جو تمہارے دلوں کی زندگی اور ان کی آبادی کا ذریعہ ہے۔ سو اس کے حق معرفت و بندگی سے اعراض و روگردانی برتنا جہاں اس واہب مطلق ۔ جل و علا شانہ ۔ کی حق تلفی ہے وہیں یہ اپنے دلوں کی دنیا کو اجاڑنے اور ویران کرنے کا باعث بھی ہے۔ جو کہ خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے خسارے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top