Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 70
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
اِلَّا : سوائے مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے اس نے عَمَلًا صَالِحًا : نیک عمل فَاُولٰٓئِكَ : پس یہ لوگ يُبَدِّلُ اللّٰهُ : اللہ بدل دے گا سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں حَسَنٰتٍ : بھلائیوں سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
مگر جو سچی توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور وہ کام بھی نیک کرے تو ایسے لوگوں کی برائیون کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا، اور اللہ تو بڑا ہی بخشنہار نہایت ہی مہربان ہے
88 سچی توبہ کے عظیم الشان اثرات کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " سچی توبہ پر اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا "۔ اس طرح کہ گزشتہ گناہ تو توبہ سے صاف ہوگئے اور آئندہ نیکیوں کی توفیق ملتی گئی اور اس کی نیکیوں کا سرمایہ جمع ہوتا گیا اور یوں بھی کہ جب انسان کبھی اپنی گزشتہ خطا کاریوں کو یاد کرکے معافی مانگتا رہا تو وہ ہر گناہ کی جگہ نیکی کماتا رہا اور پھر دلوں کی کیفیت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ کیا پتہ کس کی توبہ کس درجے کی ہے اور کس کا اخلاص کس مرتبے کا۔ اس کو دیکھتے ہوئے اللہ پاک اپنی رحمت سے اس کے تمام گناہوں کی جگہ اس کو نیکیاں ہی عطا فرما دے۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں وارد ہے کہ قیامت کے روز ایک آدمی پر جب اس کے صغیرہ گناہ پیش کئے جائیں گے اور وہ اپنے کبیرہ گناہوں کے بارے میں ڈر رہا ہوگا کہ اس کے بعد اس کا کیا حشر ہوگا تو اتنے میں حکم ہوگا کہ اس کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دو تو اس پر وہ شخص کہے گا اے میرے رب میں نے کچھ اور گناہ بھی کئے تھے جن کو میں یہاں نہیں دیکھ رہا۔ اس پر آنحضرت ﷺ اس قدر ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک آشکارا ہوگئے۔ (رواہ مسلم عن ابی ذر ؓ وغیرہ) (روح، ابن کثیر، صفوہ وغیرہ) ۔ سو جب اس نے اپنی برائیوں کو ندامت اور شرمندگی سے بدلا تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و عنایت سے اس کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور قیامت کے دن وہ واہب مطلق ۔ جل و علا شانہ ۔ اپنی شان کرم و عنایت سے اس کی ہر برائی کو نیکی میں بدل دے گا۔ جیسا کہ اوپر مسلم کی حدیث میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ اور دوسری متعدد احادیث صحیحہ میں بھی یہ مضمون وارد و منقول ہے۔ (المعارف، المراغی، ابن کثیر اور المحاسن وغیرہ) ۔ اللہم وفقنا لما تحب وترضی من القول والعمل ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ 89 اللہ کی بخشش و رحمت کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بڑا ہی بخشنہار نہایت ہی مہربان ہے اور اس کی بخشش بیکراں کا یہ عالم کہ عمر بھر کا پاپی جب ایک مرتبہ سچے دل سے توبہ کرلے تو وہ اپنے ربِّ غفور و رحیم کے کرم سے گناہوں کی میل سے ایسا پاک صاف ہوجائے گا کہ گویا اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں ۔ " اَلتَّائِبُ مِنَ الذَنْبِ کَمَنْ لَّا ذَنْبَ لَہ " ۔ اور اس کی وسعت رحمت کی شان یہ ہے کہ وہ ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے ۔ { رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ } ۔ سو وہ ہر کسی کو اپنی رحمت کی آغوش میں لینے کے لئے تیار ہے۔ پھر کسی مایوسی یا دل شکنی کا کیا سوال ؟ پس مومن صادق کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے اس ربِّ غفور و رحیم کے حضور صدق دل سے جھک جائے اور سچی توبہ و استغفار کے ذریعے معاصی وذنوب کے داغ دھبوں کو اپنے دامن سے اتاردے ۔ فَاغْفِرْلِیْ یارَبِّیْ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ سَمِیْعٌ مُجِیْبٌ الدّعُوَاتِ ۔ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَیَا اَکْرَمَ الْاَکْرَمِیْنَ وَیَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکَرَامِ ۔ سو وہ غفور و رحیم سچی توبہ پر گناہوں کو بھی معاف فرما دیتا ہے خواہ وہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اور عظیم الشان اجر وثواب سے بھی نوازتا ہے کہ اس کی شان ہی نوازنا اور کرم فرمانا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس اس کے ساتھ اپنے ظاہر وباطن کا تعلق صحیح رکھنے کی ضرورت ہے ۔ وباللہ التوفیق -
Top