Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 106
اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ نُوْحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ
اِذْ قَالَ : جب کہا لَهُمْ : ان سے اَخُوْهُمْ : ان کے بھائی نُوْحٌ : نوح اَلَا : کیا نہیں تَتَّقُوْنَ : تم ڈرتے
جب کہ ان سے ان کے بھائی نوح نے ان کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ہو ؟
59 پیغمبر اپنی قوم اور اپنی امت کا بھائی ہوتا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہ بھی یاد کرو کہ جب قوم نوح سے انکے بھائی نوح نے کہا " یعنی وہ انکے بھائی تھے قومی اور نسبی اعتبار سے۔ کہ اس اعتبار سے عموماً ہر نبی اپنی قوم کا بھائی ہی ہوا ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں جابجا ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ { وَاِلٰی عَادٍ اَخَاہُمْ ہُوْدًا } ۔ (الاعراف :65) ۔ { وَاِلٰی ثَمُوْدَ اَخَاہُمْ صَالِحًا } ۔ (الاعراف : 73) ۔ { وَاِلٰی مَدْیَنَ اَخَاہُمْ شُعَیْبًا } ۔ (الاعراف : 85) ۔ { وَاِخْوَانُ لُوطٍ } ۔ (ق : 13) وغیرہ۔ اور صحیح مسلم وغیرہ کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت ۔ ﷺ ۔ نے ارشاد فرمایا ۔ " وَدِدْتُّ لَوْ اَنَّا قَدْ رَأَینا اِخْوَانَنَا " ۔ الی آخر الحدیث۔ یعنی " کاش کہ ہم نے اپنے بھائیوں کو دیکھا ہوتا " یعنی اپنے بعد کے امتیوں کو وغیرہ۔ اور مشکوٰۃ کی روایت کے مطابق آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔ " اُعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَاَکْرِمُوْا اَخَاکُمْ " ۔ یعنی " تم لوگ عبادت و بندگی اپنے رب کی کرو اور اپنے بھائی کی ۔ یعنی میری ۔ عزت کرو "۔ اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق آپ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ۔ ؓ ۔ کو فرمایا " اَنْتَ اَخِیْ فِی اللّٰہِ " ۔ " یعنی آپ میرے دینی بھائی ہیں "۔ اور حضرت عمر فاروق کو فرمایا " لا تَنْسَ اَخَاکَ فِی دُعَائِکَ " ۔ " اپنے بھائی کو ۔ یعنی مجھے ۔ اپنی دعا میں فراموش نہیں کرنا "۔ اس کے علاوہ سورة حجرات میں ارشاد ہے ۔ { اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃ } اور ظاہر ہے کہ آنحضرت ۔ ﷺ ۔ اس میں بطریق اولیٰ داخل ہیں کہ اول المومنین اور اکمل المومنین تو آپ ہی ہیں ﷺ لہذا برصغیر پاک و ہند کے اہل بدعت کا اس لفظ سے بدکنا اور شہید اسلام حضرت شاہ اسماعیل شہید ۔ (رح) ۔ پر اس وجہ سے طرح طرح کی بہتان تراشی کرنا ان لوگوں کی اپنی حماقت و جہالت کا ثبوت اور بدنیتی کی دلیل ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ پیغمبر اپنی قوم اور اپنی امت کا بھائی ہوتا ہے۔ جو اس پر ایمان لے آئیں گے وہ تو پیغمبر کے دینی اور ایمانی بھائی ہوں گے اور جو ایمان نہیں لاتے وہ قومی اور نسلی اعتبار سے ان کے بھائی ہوتے ہیں۔ اور یہ ایک ایسی واضح حقیقت ہے جو عقل و نقل دونوں کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اور جو لوگ اس سے بدکتے اور چڑتے ہیں وہ ان کی اپنی جہالت اور حماقت کا ثبوت خود دیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ بہرکیف یہاں ارشاد فرمایا گیا کہ قوم نوح نے بھی جھٹلایا رسولوں کو جبکہ ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا کہ تم لوگ ڈرتے نہیں۔
Top