Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 11
قَوْمَ فِرْعَوْنَ١ؕ اَلَا یَتَّقُوْنَ
قَوْمَ فِرْعَوْنَ : قوم فرعون اَلَا يَتَّقُوْنَ : کیا وہ مجھ سے نہیں ڈرتے
یعنی فرعون کی قوم کے پاس کیا یہ لوگ ڈرتے نہیں ؟2
10 کیا لوگ ڈرتے نہیں ؟ : استفہام تحضیض و ترغیب کے لیے ہے۔ یعنی ان لوگوں کو اپنی اس روش کے انجام سے ڈرنا چاہیے۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ اصلاح احوال کی اصل بنیاد تقویٰ اور خوف خداوندی ہے۔ جب تک کسی شخص کے دل میں اپنے انجام کے بارے میں فکر اور خوف پیدا نہ ہو وہ سنجیدہ نہیں ہوتا۔ اور وہ سنجیدگی سے کسی بات کو سننے ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ ایسے میں اس پر کوئی وعظ و ارشاد اثر انداز نہیں ہوسکتا اور وہ ہر سنی کو ان سنی کردیتا ہے۔ اور اس طرح وہ راہ حق و ہدایت سے دور و نفور اور محروم تر ہوتا جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اس لیے یہاں پر اس ارشاد سے ان کے دلوں کو دستک دی گئی کہ کیا یہ لوگ ڈرتے نہیں ؟ کیونکہ جب تک اصلاح کیلئے آمادگی نہیں پائی جائے گی کسی بات کا کوئی اثر اور فائدہ نہیں ہوگا۔ یعنی ان کو اپنے طرز عمل اور اپنے کیے کرائے کے نتیجہ وانجام سے ڈرنا اور بچنا چاہیے اور ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ ورنہ ہمیشہ کے پچھتاوے میں مبتلا ہونا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top