Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 167
قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ تَنْتَهِ یٰلُوْطُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیْنَ
قَالُوْا : بولے وہ لَئِنْ : اگر لَّمْ تَنْتَهِ : تم باز نہ آئے يٰلُوْطُ : اے لوط لَتَكُوْنَنَّ : البتہ ضرور تم ہوگے مِنَ : سے الْمُخْرَجِيْنَ : مخرج (نکالے جانے والے
ان لوگوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا لوط اگر تم باز نہ آئے تو یقینا تم ان لوگوں میں شامل ہو کر رہو گے جن کو نکال باہر کیا گیا ہماری بستیوں سے،
82 قوم لوط کی طرف سے اپنے پیغمبر کو دھمکی : سو ان لوگوں نے اس طرح اپنے آخری انجام کو دعوت دے دی۔ سو پیغمبر کی آواز پر کان دھرنے اور اس سے سبق لینے کی بجائے الٹا اس بدبخت قوم نے اپنے پیغمبر کو دیس نکالا دینے کی دھمکی دے دی۔ اور ان سے صاف اور صریح طور پر کہہ دیا کہ اگر تم اپنی ان باتوں سے باز نہ آئے تو تم یقینا ان لوگوں میں شامل ہو کر رہو گے جن کو نکال باہر کیا گیا۔ سو اس تنبیہ و تذکیر پر قوم لوط کی طرف سے حضرت لوط کو اپنی بستی سے نکال باہر کرنے کی دھمکی دی گئی۔ کہ ایسے پاکباز بننے والوں کو ہمارے شہر میں رہنے کا حق نہیں۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا ۔ { اِنَّہُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَہَّرُوْنَ } ۔ " نکال باہر کرو اپنی بستی سے ان لوگوں کو کہ یہ بڑے پاکباز بنتے ہیں "۔ سو اپنے اس بیہودہ جواب سے ان لوگوں نے یہ واضح کردیا کہ ان کا یہ معاشرہ گندگی کے ایسے کیڑوں کا معاشرہ بن گیا ہے جس میں کسی نیک اور پاکیزہ شخص اور کسی صالح عنصر کی اب کوئی گنجائش نہیں۔ لہذا اب وہ اس لائق ہیں کہ ان کے خبیث وجود سے اللہ کی دھرتی کو اسی طرح پاک اور صاف کردیا جائے جس طرح کہ کسی جگہ کو کوئی کیڑے مار دوائی چھڑک کر گندگی کے کیڑوں سے صاف کردیا جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top