Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 28
قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
قَالَ : (موسی) نے کہا رَبُّ : رب الْمَشْرِقِ : مشرق وَالْمَغْرِبِ : اور مغرب وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ : تم سمجھتے ہو
موسیٰ نے مزید فرمایا کہ وہ جو رب ہے مشرق و مغرب کا اور ان سب چیزوں کا جو ان دونوں کے درمیان ہیں اگر تم لوگ عقل رکھتے ہو
21 حضرت موسیٰ کی طرف سے فرعون کی جھوٹی خدائی پر ایک اور ضرب کاری : سو حضرت موسیٰ نے اس کی بدتمیزی کا نوٹس لیے بغیر اس کی جھوٹی خدائی پر ایک ضرب کاری لگانے کے لیے مزید کہا کہ " جو رب ہے مشرق و مغرب کا اور ان تمام چیزوں کا جو کہ ان دونوں کے درمیان ہیں "۔ یعنی مجھے دیوانہ قرار دینے والو، تم اپنی عقل کی خبر لو اور مشرق و مغرب اور ان کے درمیان پھیلی ہوئی اس اتھاہ کائنات پر غور کرکے اس کے خالق ومالک اور اس کے رب کو پہچانو اور اس پر ایمان لاؤ۔ تاکہ تمہارا اپنا ہی بھلا ہو۔ سو حضرت موسیٰ نے فرعون کی بدتمیزی کا کوئی نوٹس لیے بغیر رب کی مزید صفات اس کے سامنے رکھ دیں۔ سو یہ حضرت موسیٰ کی طرف سے فرعون کی خدائی پر آخری بڑی ضرب تھی کہ جس کو نہ مشرق پر کوئی اختیار ہے نہ مغرب پر۔ اس کو خدا ماننے والے اپنی عقلوں کی خرابی اور فتور میں مبتلا ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top