Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 71
قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عٰكِفِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا نَعْبُدُ : ہم پرستش کرتے ہیں اَصْنَامًا : بتوں کی فَنَظَلُّ : پس ہم بیٹھے رہتے ہیں ان کے پاس لَهَا : ان کے پاس عٰكِفِيْنَ : جمے ہوئے
کہنے لگے ہم پوجا کرتے ہیں اپنی پسند کے کچھ بتوں کی پھر ہم انہی کے مجاور بنے رہتے ہیں
43 مشرکوں کا حضرت ابراہیم کو مشرکانہ جواب : یعنی وہ لوگ تیوری چڑھا کر بولے کہ تم ہمارے بتوں کا نام اس توہین آمیز طریقے سے لیتے ہو۔ ہم تو اپنی پسند کے ان ٹھاکروں کی پوجا پاٹ کرتے اور ان کے حضور آسن مارے بیٹھے رہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسے ہی کرتے پایا۔ بالکل اسی طرح جس طرح آج کل کے کلمہ گو قبر پرستوں کو ان کی اس قبر پرستی اور شرک پر اگر ٹوکا جائے تو وہ سیخ پا ہو کر واہی تباہی بکنے اور اہل حق کے خلاف طرح طرح کے جھوٹ گھڑنے لگتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو قوم ابراہیم کے ان مشرکوں اور بت پرستوں نے حضرت ابراہیم کو اپنی حمیت جاہلیت کے جوش اور غرور میں ڈوبا ہوا یہ مشرکانہ جواب دیا کہ یہ بت تو ہمارے اپنے خودساختہ اور محبوب بت ہیں جن کو ہم پوجتے ہیں اور تمہارے علی الرغم پوجتے رہیں گے۔ تم خواہ کتنا ہی زور لگالو ان کو بہرحال کبھی اور کسی قیمت پر چھوڑنے والے نہیں۔ سو جاہلیت اولیٰ کے یہ مظاہر آج بھی برابر موجود ہیں اور آج تو ان کی حفاظت آرٹ اور فنون لطیفہ جیسے دلربا اور خوشنما ناموں سے کی جاتی ہے اور اس کو تہذیب کا تقاضا قرار دیا جاتا ہے۔ چناچہ آج کل اس کی تازہ مثال افغانستان میں قائم طالبان کی اسلامی حکومت کی بت شکنی کی شاندار روایت کی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے کہ انہوں نے بامیان میں موجود صدیوں پرانے اور دیوہیکل بت کو پاش پاش کرکے اپنی جس غیرت ایمانی، قوت القانی اور دین حق سے سچی لگن اور دلی وابستگی کا ثبوت دیا اس پر پوری دنیائے کفر کے ساتھ ساتھ کئی اسلامی ملکوں میں بھی ایک ہنگامہ اور شور بپا ہے کہ انہوں نے اس قدیم بت کو پاش پاش کرکے تہذیب و ثقافت کے ایک بڑے نشان کو مٹا دیا وغیرہ وغیرہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top