Tafseer-e-Madani - An-Naml : 35
وَ اِنِّیْ مُرْسِلَةٌ اِلَیْهِمْ بِهَدِیَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ یَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں مُرْسِلَةٌ : بھیجنے والی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف بِهَدِيَّةٍ : ایک تحفہ فَنٰظِرَةٌ : پھر دیکھتی ہوں بِمَ : کیا (جواب) لے کر يَرْجِعُ : لوٹتے ہیں الْمُرْسَلُوْنَ : قاصد
اس لیے سردست تو میں ان کے لیے کچھ ہدیہ بھیجتی ہوں پھر دیکھتی ہوں کہ میرے ایلچی کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں،
31 ملکہ کا مصالحانہ رویہ اور ہدیہ بھیجنے کا فیصلہ : سو ملکہ نے کہا کہ میں فی الحال ان کی طرف ایک ہدیہ بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کا اس کا کیا جواب آتا ہے۔ اگر انہوں نے ہدیہ قبول کرلیا تو معلوم ہوجائے گا کہ یہ کوئی دنیا دار شخص ہے جسے دنیاوی لالچ سے راضی کر کے زیر کیا جاسکتا ہے۔ اور اگر قبول نہ کیا تو معلوم ہوجائے گا کہ اس کا مطمح نظر دنیا نہیں عقیدئہ و دین ہے۔ ایسی صورت میں اس کا مقابلہ نہ ہم سے ہوسکتا ہے اور نہ ہمیں ایسا کرنے کے لئے سوچنا ہی چاہیئے کہ اس کا واسطہ مافوق الاسباب طاقت سے ہے۔ اور وہ یقیناً اللہ کا نبی ہے جس کی ہمیں پیروی کرنی چاہیئے۔ (صفوۃ، مراغی وغیرہ) ۔ اس ہدیے کی تفصیلات بعض تفسیری روایت میں بیان کی گئی ہیں اور ہمارے اہل بدعت جن کا گزارہ ہی ایسی واہی تباہی روایات پر ہوتا ہے وہ ان کو خوب مزے لے لے کر بیان کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ سب اسرائیلی روایات کے قبیل سے ہیں۔ اور ہم جیسا کہ امام رازی (رح) نے فرمایا ہے کہتے ہیں کہ جب قرآن حکیم نے اس کی کوئی تفصیل بیان نہیں فرمائی تو ہمیں بھی اس کے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ قرآن نے { ھدیۃ } کے لفظ نکرہ کے ذریعے واضح فرما دیا کہ وہ ہدیہ ایسا عظیم الشان ہوگا جو ان کی عظمت شان کے لائق ہوگا۔ قتادہ کہتے ہیں کہ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ملکہ سبا بڑی زیرک عورت تھی۔ روایات میں ہے کہ اس نے کہا کہ اگر سلیمان نے ہدیہ قبول کرلیا تو اس سے ظاہر ہوجائے گا کہ وہ ایک عام دنیاوی بادشاہ ہیں۔ لہذا تم ان سے لڑنا۔ اور اگر انہوں نے ہدیہ قبول نہ کیا تو اس سے واضح ہوجائے گا کہ وہ اللہ کے نبی ہیں۔ لہذا تم ان سے جنگ کرنے کی بجائے ان کی پیروی کرنا۔ (ابن کثیر وغیرہ) ۔ بہرکیف اس سے اس کی سلامت روی اور عافیت بینی کا پتہ چلتا ہے کہ جنگ وجدال سے اجتناب واحتراز کی پالیسی ہی بہتری اور سلامتی کی راہ ہے۔
Top