Tafseer-e-Madani - An-Naml : 63
اَمَّنْ یَّهْدِیْكُمْ فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَنْ یُّرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ تَعٰلَى اللّٰهُ عَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ
اَمَّنْ : بھلا کون يَّهْدِيْكُمْ : تمہیں راہ دکھاتا ہے فِيْ ظُلُمٰتِ : اندھیروں میں الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور سمندر وَ : اور مَنْ : کون يُّرْسِلُ : چلاتا ہے الرِّيٰحَ : ہوائیں بُشْرًۢا : خوشخبری دینے والی بَيْنَ يَدَيْ : پہلے رَحْمَتِهٖ : اس کی رحمت ءَاِلٰهٌ : کیا کوئی معبود مَّعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ تَعٰلَى اللّٰهُ : برتر ہے اللہ عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
اور سنو بھلا کون ہے وہ جو تم کو راستہ دکھاتا ہے خشکی اور تری کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ؟ اور کون ہے وہ جو چلاتا ہے ہواؤں کو اپنی باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے کو ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ایسا ہوسکتا ہے بہت بلند وبالا ہے اللہ اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
70 خشکی اور تری میں راستہ دکھانے کی نعمت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا " بھلا وہ کون ہے جو تمہیں راہ دکھاتا ہے خشکی اور تری کے اندھیروں میں ؟ "۔ دریاؤں، نہروں، پہاڑوں اور دروں وغیرہ کے طرح طرح کے نشانات کے علاوہ آسمانی ستاروں اور سورج و چاند کے ذریعے۔ اور جب اس نے تمہارے لئے ان دنیاوی راستوں کی راہنمائی کا اس قدر انتظام و اہتمام فرمایا ہے تو کس طرح ہوسکتا ہے کہ وہ تمہاری ابدی سعادتوں کے لئے راہنمائی کا کوئی انتظام نہ فرمائے ؟ نیز انہی راستوں سے تم لوگ اس کی بارگہ اقدس و اعلیٰ تک رسائی حاصل کرسکتے ہو کہ جس نے اس قدر پر حکمت طریقے سے ہمارے لیے قسما قسم کے ان راستوں کا انتظام فرمایا وہی ہمارا رب ہے۔ اسی مضمون کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا ۔ { وَاَلْقٰی فِی الاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِکُمْ وَاَنْہَارًا وَّ سُبُلاً لَّعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَ ، وَعَلٰمٰتٍ وَّبِالنَّجْمِ ہُمْ یَہْتَدُوْنَ } (النحل :15-16) ۔ سو اس خالق ومالک خدائے مہربان سے اعراض و روگردانی کتنا بڑا ظلم اور کس قدر بےانصافی اور ناشکری ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ مالک الملک، یہ ہماری پیشانیاں تیرے سامنے حاضر و موجود ہیں۔ ان سے پکڑ کر ہمیں ہر لحظہ اور لمحہ اپنے ذکر و شکر میں مشغول و منہمک اور شاد و آباد رکھ۔ اور غفلت و لاپرواہی اور اعراض و روگردانی کی ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ اور امان میں رکھ ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔ 71 باران رحمت کے بارے میں غور و فکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کون ہے وہ جو باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو چلاتا ہے "۔ یعنی بارش سے پہلے ٹھنڈی ٹھنڈی اور فرحت بخش ہوائے تازہ کے جھونکے لاتا ہے اپنی رحمت و عنایت سے۔ جو باران رحمت کے نزول کی نوید جانفزا سناتے ہیں۔ پھر وہ ہوائیں بادلوں کے مختلف ٹکڑوں کو جوڑتی جمع کرتیں اور ان کو تہ بہ تہ کرکے گہرے بادل بنا دیتی ہیں جس سے وہ جہاں چاہتا ہے بارش برسا دیتا ہے۔ سو کیا اس میں اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کا کوئی عمل دخل ہوسکتا ہے ؟ جب نہیں اور یقینا نہیں تو پھر معبود برحق بھی اس کے سوا کوئی نہیں ہوسکتا۔ پس عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی کا اور صرف اسی وحدہ لا شریک کا حق ہے۔ اس میں اور کسی کو بھی کسی بھی درجے میں شریک ماننا ظلم بلکہ ظلم عظیم ہے۔
Top