Tafseer-e-Madani - An-Naml : 73
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَذُوْ فَضْلٍ : البتہ فضل والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
اور بیشک تمہارا رب بڑا ہی فضل فرمانے والا ہے لوگوں پر لیکن لوگوں کی اکثریت ہے کہ وہ پھر بھی اس کا شکر نہیں ادا کرتے
82 عذ 1 ب کے لیے جلدی مچانے والوں کے حال پر اظہار افسوس : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " بیشک تمہارا رب بڑا ہی فضل فرمانے والا ہے لوگوں پر "۔ اور یہ اسی کا فضل و کرم ہے کہ ایسی ایسی باتوں پر بھی نہ صرف یہ کہ اس نے ایسے لوگوں کو چھوٹ اور ڈھیل دے رکھی ہے بلکہ وہ انہیں اس دنیا کی طرح طرح کی نعمتوں سے بھی نوازے جا رہا ہے۔ مگر ان منکروں کی بےقدری اور ناشکری کا یہ عالم ہے کہ یہ اس کا شکر بجا لانے کی بجائے الٹا اس سے عذاب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سو وہ تو اپنے اسی بےپایاں فضل و کرم سے لوگوں کو ڈھیل دے رہا ہے تاکہ یہ لوگ عذاب سے بچ کر اس کی رحمت کے مستحق بنیں مگر یہ ہیں کہ اس کی اس ڈھیل اور مہلت سے فائدہ اٹھانے کی بجائے الٹا اس کو اس کے رسول کے جھوٹا ہونے کی دلیل بنالیتے ہیں۔ اور اس طرح جہاں سے انکو رحمت لیکر اٹھنا چاہیئے تھا وہاں سے یہ اس کا غضب لیکر لوٹتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس ارشاد میں ان لوگوں کے حال پر اظہار افسوس ہے کہ اللہ تعالیٰ تو ان کو اپنے فضل و کرم سے نوازنا چاہتا ہے اور یہ لوگ اس سے منہ موڑ کر انکے عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں اور خیر کی بجائے شر مانگتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top